کتاب: منکرین حدیث اور بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کی عمر کا تعین - صفحہ 16
کھیتیاں کھانے کے مقصد سے نہیں بلکہ کسی دوسرے مقصد سے بھی کی جاتی ہیں مثلاً کپاس کی کھیتی کھانے کے مقصد کے لئے نہیں بلکہ دھاگہ اورکپڑا بنانے کیلئے استعمال ہوتی ہے یعنی کھیتی ہروہ چیز ہے جو زمین میں اگائی جائے اسی مناسبت سے تمام عورتیں اولاد کی خاطر نکاح میں نہیں لائی جاتیں اوراگر ایسا ہوتا توبانجھ عور ت سے نکاح ممنوع ہوتاقرآن کریم میں نکاح کی غرض و غایت اللہ تعالیٰ نے یوں بیان فرمائی ہے کہ:
﴿ هُوَ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا ٭ سورۃ الاعراف آیت ۱۸۹ ﴾
یعنی ’’ وہی ذات ہے جس نے تم کوایک جان سے پیداکیاپھر اس سے اسکی بیوی کوپیداکیاتاکہ وہ اس سے سکون حاصل کرے‘‘ اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے کہ:
﴿ یامعشر الشباب من استطاع منکم البأۃ فلیتزوج فانہ اغض للبصر و احصن للفرجومن لم یستطع فعلیہ بالصوم فانہ لہ وجاء٭متفق علیہ ﴾
یعنی ’’ اے نوجوانوں کی جماعت تم میں سے جوکوئی نکاح کی طاقت رکھتاہواسے نکاح کرلیناچاہیے اورجو نکاح کی طاقت نہ رکھتاہو اسے چاہیے کہ روزہ رکھے یہ روزہ اسکی خواہش نفسانی کوتوڑ دے گا‘‘ قرآ ن کی آیت اوراس حدیث سے ثابت ہواکہ عورت سے صرف اولاد کیلئے نکاح نہیں کیاجاتابلکہ یہ عورتیں تسکین قلب اورخواہشات نفسانی کے مٹانے کااہم ذریعہ بھی ہیں۔
مؤلف رسالہ نے دعویٰ کیاہے کہ نو(۹)سال کی عمرمیں کوئی لڑکی بالغ نہیں ہوسکتی اوراسکی دلیل اپنی عقل کے مطابق یہ پیش کی ہے کہ اگر کہیں ایساہوتاتوہمارے اسلاف اس سنت پرضرور عمل کرتے یعنی نوسا ل کی عمر کی لڑکی سے شادی کرتے اوراس کاذکر تاریخ میں ملتا،جواباً عرض ہے کہ اگرچہ نکاح کیلئے اسلام میں کسی لڑکی کابالغ ہوناشرط نہیں اورکسی کی رخصتی کیلئے بھی ایسی کوئی شرط نہیں جیساکہ بیان کیاجاچکاہے پھربھی مؤلف رسالہ کے مذکورہ دعویٰ کے خلاف ثبوت کے طورپردرج ذیل مستند حوالہ پیش خدمت ہے تاکہ ہمارے قارئین کو مذیدبصیرت حاصل ہواورمنکرین حدیث اپناسامنہ لیکر رہ جائیں اور بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح والی حدیث پر شک کرنے والو ں کاشک بھی دورہوجائے،امام عبدالرحمن بن ابی حاتم رحمہ اللہ آداب الشافعی و مناقب میں لکھتے ہیں کہ: