کتاب: منکرین حدیث اور بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کی عمر کا تعین - صفحہ 11
لڑکی کا نکاح اس لڑکی کے باپ کے علاوہ کوئی نہیں کرسکتااگرکرے گااورلڑکی کووہ نکاح قبول نہیں تو وہ نکاح باطل ہے امام شافعی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کانکاح ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھے بغیرکردیاتھااوروہ اس وقت نابالغ بھی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نکاح قبول فرمایااوراس کو برقرار رکھااسطرح یہ حدیث اسلام میں ایک اصول کادرجہ رکھتی ہے جس کے مطابق اگر نابالغ لڑکی کا نکاح اس لڑکی کاوالد لڑکی کی رضامندی معلوم کیے بغیر کردے تووہ نکاح قائم ہوجاتاہے اورلڑکی کو اس نکاح کے رد کردینے کا کوئی اختیارنہیں البتہ اگر لڑکی کانکاح اسکے باپ کے علاوہ کسی اورولی نے اس کی مرضی معلوم کیے بغیر کردیاتواس لڑکی کواختیارہوگاکہ اس نکاح کو منسوخ کردے اس طرح کہ گویاوہ نکاح ہواہی نہیں امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی بی بی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے نکاح والی روایت کو قرآن کی مذکورہ آیت (وللائی لم یحضن) کی تفسیر میں روایت کیاہے صحیح بخاری میں اس روایت کے لئے یہ عنوان ہے کہ:
﴿ باب انکاح الرجل ولدہ الضغار لقولہ تعالیٰ :واللائی لم یحضن: فجعل عدتھا ثلاثۃ اشھر قبل البلوغ ﴾
یعنی ’’ باب ہے اس بات کے جواز میں کہ باپ اپنی نابالغ لڑکی کا نکاح ( اسکے پوچھے بغیر ) کرسکتاہے اسلئے قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے کہ نابالغ لڑکی کی عدت تین ماہ ہے ‘‘اسی باب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے بی بی عائشہ رضي الله عنها کے نکاح والی حدیثنقل کی ہے دیکھئے فتح الباری شرح صحیح بخاری ص۹۶ ج۹ ،اس سے صاف ظاہر ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ یہ بتاناچاہتے ہیں کہ بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کا مسئلہ قرآن کی مذکورہ آیت سے ماخوذ ہے اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی عملی تفسیر بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس عمر میں نکاح کرکے بتائی چونکہ نبی کا عمل شریعت ہوتاہے اس لئے بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کانکاح دراصل اسلام کے اصولوں میں سے ایک اصول ہے یعنی بلوغت سے قبل بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کا نکاح قرآن کے عین مطابق ہے اسلئے اس کا انکار درحقیقت قرآن کا انکار ہے اسی سبب امام بخاری رحمہ اللہ نے اس باب میں پہلے قرآن کی آیت ذکر کی پھربی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کی روایت نقل کی جوکہ امام بخاری رحمہ اللہ کی فقاہت کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے اورامام بخاری رحمہ اللہ کی اس فقاہت پر ان کے لئے دل سے دعانکلتی ہے کہ یا اللہ تعالیٰ علم کے اس بحر بیکراں کواپنی جوار رحمت میں جگہ دے اوران کے درجات کوبلند