کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 97
بایاں ہاتھ دائیں کے اوپر رکھا ہوا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاتھوں کو کھینچ کر (چھڑا کر) دائیں کو بائیں کے اوپر رکھ دیا۔‘‘[1] حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے نمازی کے پاس سے ہوا جس نے اپنا بایاں ہاتھ دائیں کے اوپر رکھا ہوا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ہاتھوں کو (نماز ہی میں) چھڑا کر دائیں ہاتھ کو بائیں کے اوپر رکھ دیا۔‘‘[2] ان احادیث سے ان لوگوں کو بھی اپنی اصلاح کر لینی چاہیے جو بے دھیانی اور لا علمی میں آج تک نماز کے لیے قیام کے وقت جب ہاتھ باندھتے ہیں تو دایاں ہاتھ نیچے اور بایاں اوپر رکھتے ہیں۔ یہ بات مَردوں میں تو شاذ ہی ہوگی، کیوں کہ مسجد میں دوسرے لوگوں کو دیکھ کر بھی اصلاح ہو جاتی ہے، البتہ گھروں میں خواتین کی اصلاح کے مواقع نسبتاً کم ہوتے ہیں۔ بعض خواتین کے بایاں ہاتھ دائیں کے اوپر باندھنے کی اطلاع ہمیں ملی ہے۔ غرض مَرد و زن میں سے کوئی بھی ہو، سب کے لیے ہاتھ باندھنے کا مسنون طریقہ یہی ہے کہ دایاں ہاتھ اوپر ہو اور بایاں نیچے۔ ہاتھ باندھنے کی حکمتیں: ہاتھوں کو نیچے نہ لٹکانے بلکہ باندھ کر نماز میں کھڑے ہونے کی اہلِ علم نے بعض حکمتیں بھی بیان کی ہیں۔ جن کی تفصیل ہم نے اپنی مفصل کتاب (نمازِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ) ’’فقہ الصلاۃ‘‘ میں بیان کر دی ہے۔
[1] صحیح أبي داوٗد (۱/ ۱۴۴) صحیح نسائي (۱/ ۱۹۳) رقم الحدیث (۸۵۵) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۸۱۱) [2] سنن أبي داود، دارقطني، مسند أحمد، بحوالہ النیل (۲/ ۳/ ۲۱)