کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 89
اس سلسلے میں پہلی بات تو یہ ہے کہ رفع یدین کرتے وقت اپنے ہاتھوں کو پھیلا کر رکھنا چاہیے کہ انگلیاں کھلی ہوں اور مٹھی کی طرح بند نہ رکھی جائیں، جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’تین کام ایسے ہیں جنھیں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے اور لوگ انھیں چھوڑ بیٹھے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے ہاتھوں کو کھول کر رفع یدین کرتے تھے۔‘‘ یہ مسند احمد میں وارد اس حدیث کے ابتدائی الفاظ ہیں، جبکہ صحیح ابنِ خزیمہ کا سیاق کافی مفصل ہے، لیکن آغاز اسی طرح ہے۔ سنن میں اس حدیث کے الفاظ یوں ہیں: ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو کھول (پھیلا) کر رفع یدین کرتے تھے۔‘‘[1] علامہ ابن عبدالبر نے ’’مَدُّ الْیَدَیْنِ‘‘ یعنی ہاتھوں کو کھولنے یا پھیلانے کی تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس سے مراد دونوں ہاتھوں کو کھول کر کانوں اور سر کی طرف لمبا کرنا ہے۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس سے مراد ہاتھوں کی انگلیوں کو عام حالت میں رکھتے ہوئے سیدھا کرنا ہے ، جو انگلیوں کو دائیں بائیں پھیلانے اکڑانے کے برعکس ہے۔[2] اس معنیٰ و مفہوم کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ اس حدیث کی بعض روایات یا سیاق میں انگلیوں کی حالت کے بارے میں یہ الفاظ بھی وارد ہوئے ہیں : (( لَا یُفَرِّجُ بَیْنَہَا وَلَا یَضُمُّہَا )) [3]
[1] صحیح أبي داود، رقم الحدیث (۲۸۵) صحیح الترمذي، رقم الحدیث (۱۹۹) صحیح نسائي (۱/ ۱۹۲) رقم الحدیث (۸۵۰) ابن خزیمۃ (۱/ ۲۳۴) الفتح الرباني (۳/ ۱۶۶) [2] نیل الأوطار (۱/ ۲/ ۱۷۷) [3] صحیح ابن خزیمۃ، رقم الحدیث (۴۵۹)