کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 85
امام بیہقی رحمہ اللہ نے اپنے استاذ امام حاکم سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کوئی ایسی سنت نہیں ہے، جسے بیان کرنے پر چاروں خلفاء، عشرہ مبشرہ اور دیگر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم مختلف ممالک میں بکھرے ہوئے ہونے کے باوجود متفق ہوں، سوائے تکبیرِ تحریمہ کے ساتھ رفع یدین کرنے کے۔ پھر خود امام بیہقی نے اپنے استاد کی تائید کی ہے۔[1] ہم یہاں یہ بات بھی نوٹ کروا دینا چاہتے ہیں کہ صاحب فقہ السنہ سے تسامح ہوا ہے اور انھوں نے حافظ ابن حجر کے حوالے سے لکھ دیاہے کہ اس رفع یدین کی روایت عشرہ مبشرہ سمیت پچاس صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کی ہے، جبکہ فتح الباری میں اپنے استاذ ابوالفضل الحافظ کے حوالے سے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے یہ بات رکوع سے پہلے اور بعد والے رفع یدین کے بارے میں کہی ہے، جس سے پہلے یہ بھی لکھا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے (جزء رفع الیدین میں) ذکر کیا ہے کہ اس رفع یدین کو سترہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے روایت کیا ہے، نیز امام حاکم اور ابن مندہ ابو القاسم نے ذکر کیاہے کہ اسے روایت کرنے والوں میں سے عشرہ مبشرہ بھی ہیں اور آگے جملہ پچاس صحابہ رضی اللہ عنہم کا تذکرہ کیا ہے۔[2] اس تسامح پر شیخ البانی نے بھی کوئی مؤاخذہ نہیں کیا، ورنہ تمام المنّۃ میں وہ ایسا کوئی شاذ ہی موقع ہاتھ سے جانے دیتے ہیں۔ ہاں اگر یہ بات حافظ ابن حجر کی کسی تیسری کتاب کے حوالے سے ہو تو ممکن ہے۔ کندھوں یا کانوں تک: یہ احادیث جو سابق میں ذکر کی گئی ہیں، ان میں سے بعض میں تو مطلق رفع یدین کا ذکر آیا ہے اور اس بات کی تعیین نہیں آئی کہ ہاتھوں کو کہاں تک اٹھانا
[1] فقہ السنۃ (۱/ ۱۴۲) [2] فتح الباري (۲/ ۲۲۰)