کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 79
اعتدال فرماتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (بحالتِ رکوع) نہ سر کو (پشت سے) نیچے رکھتے اور نہ ہی اونچا۔ آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھتے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ کہتے اور رفع یدین کرتے اور سیدھے کھڑے ہو جاتے، یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی اصلی جگہ پر لوٹ آتی۔ پھر ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کہتے ہوئے سجدہ کرنے کے لیے زمین کی طرف جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں بازوؤں کو بغلوں سے ہٹا کر رکھتے اور پاؤں کی انگلیاں کھلی رکھتے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا بایاں پاؤں دہرا کر کے اس پر بیٹھ جاتے اور اس طرح بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنی اصلی جگہ پر لوٹ جاتی، پھر دوسرا سجدہ کرتے اور ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کہتے، پھر بایاں پاؤں الٹا کر کے اس پر خوب اچھی طرح بیٹھ جاتے، یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی اصلی جگہ پر لوٹ جاتی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھتے اور دوسری رکعت بھی اسی طرح ہی پڑھتے، پھر جب دو رکعتوں کے بعد (تیسری کے لیے) کھڑے ہوتے تو ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کہتے ہوئے دونوں کندھوں تک رفع یدین کرتے تھے، بالکل اسی طرح جس طرح نماز شروع کرتے وقت رفع یدین کرتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی نماز پڑھتے جاتے اور جب نماز کی آخری رکعت مکمل کر کے بیٹھتے تو اپنا بایاں پاؤں (دائیں پنڈلی کے نیچے سے) آگے گزار کر ایک سرین پر بیٹھتے (جو تورّک کہلاتا ہے) اور پھر سلام پھیرتے۔‘‘ یہ تفصیلی کیفیّت سننے کے بعد اُن صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے بیک زبان فرمایا: (( صَدَقْتَ، ہٰکَذَا کَانَ یُصَلِّیْ )) ’’آپ نے صحیح فرمایا، کیوں کہ نبیِ اکرم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) واقعی اسی طرح ہی نماز