کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 78
اور مٹھیاں بند نہ ہوتیں اور (بوقتِ سجدہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پیروں کی انگلیوں کو بھی قبلہ رُو رکھتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں کے بعد قعدۂ اولیٰ کے لیے بیٹھتے تو بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے۔ جب آخری رکعت کے بعد قعدۂ اخیرہ کرتے تو بایاں پاؤں (دائیں پنڈلی کے نیچے سے) آگے نکال دیتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے اور سُرین پر بیٹھتے تھے۔‘‘[1] حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث قدرے مختصر ہے۔ جبکہ انہی سے ایک حدیث اس سے قدرے مفصل صیغے سے بھی مروی ہے۔ اس حدیث میں راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابو حمید رضی اللہ عنہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دس صحابہ رضی اللہ عنہم کے مابین بیٹھے ہوئے تھے، جن میں سے ایک حضرت ابو قتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ ان سب کے مابین بیٹھے ہوئے حضرت ابو حمید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’میں تم سب سے زیادہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو جاننے والا ہوں۔‘‘ دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا کہ تم نہ تو ہم سے پہلے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے شرف یاب ہوئے اور نہ ہم سے زیادہ حاضر ہوا کرتے تھے (پھر یہ زیادہ جاننا کیسے ہوا؟) انھوں نے فرمایا: کیوں نہیں؟ اس پر ان سب نے مطالبہ کیا کہ (اگر ایسا ہے تو پھر) تم نمازِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ پیش کرو۔ اس پر انھوں نے فرمایا: ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھنے لگتے تو سیدھے کھڑے ہو جاتے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرنے لگتے تو بھی اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے (رفع یدین کرتے تھے)، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کہہ کر رکوع کرتے اور
[1] صحیح البخاري (۲/ ۳۰۵) سنن أبي داود (۲/ ۴۲۷) إرواء الغلیل (۲/ ۱۳)