کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 66
کہا جائے، کیوں کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( اَمَّا بَعْدُ: فَاِنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ وَخَیْرَ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَشَرَّ الْاُمُوْرِ مُحْدَثَاتُہَا، وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ )) [1] ’’حمد و ثنا کے بعد: واضح ہو کہ بہترین کلام اللہ کی کتاب اور بہترین ہدایت و طریقہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔ بدترین اُمور بدعات و محدثات ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ یہی روایت سنن نسائی میں بھی ہے اور اس میں یہ الفاظ زائد ہیں: (( وَکُلَّ ضَلَالَۃٍ فِيْ النَّارِ )) [2]’’اور ہر گمراہی کا انجام نارِ جہنم ہے۔‘‘ ایسے ہی حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا، جس کی بلاغت اور اثر انگیزی کا یہ عالم تھا: (( ذَرَفَتْ مِنْہَا الْعُیُوْنُ وَوَجِلَتْ مِنْہَا الْقُلُوْبُ )) ’’جس سے لوگوں کی آنکھیں اشک بار ہو گئیں اور ان کے دل دہل گئے۔‘‘ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ایسے لگتا ہے جیسے یہ کسی کا الوداعی خطبہ یا وعظ ہو! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نصیحت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اُوْصِیْکُمْ بِتَقْوَی اللّٰہِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ، وَاِنْ کَانَ عَبْدًا حَبَشِیًّا، فَاِنَّہٗ مَنْ یَّعِشْ مِنْکُمْ بَعْدِیْ فَسَیَرَی اخْتِلَافًا کَثِیْرًا، فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَہْدِیِّیْنَ، تَمَسَّکُوْا بِہَا وَعَضُّوْا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ )) ’’میں تمھیں خشیتِ الٰہی کی وصیت کرتا ہوں اور اس بات کی کہ (اپنے
[1] صحیح مسلم (۳/ ۶/ ۱۵۳) صحیح سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۴۳) [2] صحیح سنن النسائي (۱/ ۳۴۶) رقم الحدیث (۱۴۸۷)