کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 58
اہلِ علم کی ایک جماعت نے آنکھیں بند رکھنے کو مباح وغیر مکروہ کہا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ آنکھیں بند کر کے نماز پڑھنا زیادہ باعثِ خشوع ہے، جبکہ خشوع ہی نماز کی روح، بھید اور مقصود ہے۔ آگے علامہ ابن القیم رحمہ اللہ ان دونوں نظریات پر محاکمہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یہ کہنا زیادہ صحیح ہے کہ اگر آنکھوں کو کھلا رکھنے سے خشوع میں خلل واقع نہ ہوتا ہو تو نماز میں آنکھیں کھلی رکھنا ہی افضل ہے، لیکن اگر جانبِ قبلہ بیل بوٹے یا دوسری کوئی ایسی چیز ہو جو نمازی کی توجہ کھینچ لے اور دل کی توجہ نماز سے ہٹا دے تو ایسے میں آنکھوں کو بند رکھنا قطعاً مکروہ نہیں، بلکہ ایسی حالت میں آنکھوں کے بند رکھنے کو بہ نسبت مکروہ کہنے کی مستحب کہنا اصولِ شریعت اور اس کے مقاصد سے زیادہ قریب ہے۔ [1]
[1] زاد المعاد، علامہ ابن قیم (۱/ ۲۹۴)