کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 49
سُترہ نمازی کو نماز کے لیے تکبیرِ تحریمہ کہنے سے پہلے یہ دیکھ لینا چاہیے کہ وہ کہاں کھڑا ہے؟ اگر سامنے صرف سجدے ہی کی جگہ ہے اور آگے دیوار ہے تو فبہا، ورنہ اسے اپنی جائے سجدہ سے تھوڑا آگے سُترہ رکھ لینا چاہیے، جس کا لغوی معنیٰ تو پردہ یا اوٹ ہے، جبکہ شرعی اصطلاح میں اس سے مراد یہ ہے کہ انسان نماز پڑھتے وقت اپنے سامنے کوئی چیز رکھ لے، تا کہ کوئی شخص اس کے آگے سے گزرے تو اس کی نماز میں خلل انداز نہ ہو۔ یہ تو نمازی کے لیے ایک احتیاطی تدبیر ہے، ورنہ کسی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ نمازی کے آگے سے گزرے۔ سُترے کے حکم کے بارے میں اہلِ علم کے دو مشہور قول ہیں۔ ایک یہ کہ مستحب ہے اور دوسرا یہ کہ واجب ہے۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے ’’نیل الأوطار‘‘ میں اور شیخ البانی نے ’’صفۃ صلاۃ النبیﷺ‘‘ اور ’’حجۃ النبیﷺ‘‘ میں اسے ہی ترجیح دی ہے، جس کی تفصیل ہم آگے چل کر ذکر کریں گے۔ إن شاء اﷲ۔ [1] نمازی کے آگے سے گزرنے کی ممانعت: امام کے سلام پھیرنے کے بعد، بالخصوص مساجد میں اس معاملے میں بڑی کوتاہی برتی جاتی ہے کہ عجلت سے کام لیتے ہوئے مسجد سے نکلتے یا جگہ بدلتے وقت لوگ اس بات کی پروا ہی نہیں کرتے کہ لوگ نماز پڑھ رہے ہیں، وہ ان کے آگے ہی
[1] نیل الأوطار (۲/ ۳/ ۲) صفۃ صلاۃ النبي صلی اللہ علیہ وسلم (ص ۳۹) حجۃ النبي صلی اللہ علیہ وسلم (۲۱/ ۲۳، ۱۳۵)