کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 48
(( صَلِّ فِیْہَا قَائِمًا اِلاَّ اَنْ تَخَافَ الْغَرَقَ )) [1] ’’بحری جہاز میں کھڑے ہو کر نماز پڑھو، سوائے اس کے کہ تمھیں غرق ہو جانے کا خطرہ ہو (تو بیٹھ کر پڑھ لو)۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پانی میں گر کر غرق ہو جانے کے اندیشے یا ایسے ہی کسی دوسرے عذر کے بغیر بحری جہاز میں بھی بیٹھ کر نماز کی اجازت نہیں۔ ہاں، اگر ایسا کوئی عذر ہو تو پھر جائز ہے۔ اس سے جہاں قیام کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے، وہیں اسلام کے اپنے ماننے والوں کے لیے دی گئی آسانیوں کا بھی پتا چلتاہے۔ غرق ہونے کے خطرے کے علاوہ اگر بالفرض نمازی کو اتنی جگہ نہیں مل رہی کہ وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھ سکے، بلکہ وہ صرف بیٹھ کر ہی نماز پڑھ سکتا ہے تو یہ بھی اس کے لیے ایک عذر ہے، جس سے اس کی استطاعت یا طاقتِ قیام کی نفی ہو جاتی ہے۔ صرف طاقت کی حدود کے اندر اندر ہی انسان مامور ہے، جیسا کہ قرآنِ کریم کے ان الفاظ سے پتا چلتا ہے: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ [التغابن: ۱۶] ’’جہاں تک تمھارے بس میں ہو، اللہ سے ڈرو۔‘‘
[1] صحیح الجامع، رقم الحدیث (۳۷۷۷) المنتقی مع النیل (۱/ ۲/ ۱۴۲) صفۃ صلاۃ النبي صلی اللہ علیہ وسلم (ص: ۳۷)