کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 439
ثابت ہیں اور وہ بھی حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ سے نہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، جیسا کہ ’’سنن البیہقي‘‘ (۵/ ۷۲) اور ’’مصنف ابن أبي شیبۃ‘‘ (۴/ ۹۷) کے حوالے سے شیخ البانی نے ’’مناسک الحج والعمرۃ‘‘ (ص: ۱۹) میں نقل کیے ہیں اور بقیہ الفاظ اُس وقت کے لیے بھی ثابت نہیں۔ لہٰذا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سکھلائی ہوئی اصلی دعا میں ان ’’بناسبتی‘‘ الفاظ کی آمیزش نہیں کرنا چاہیے۔ 4۔ فرض نمازوں کا سلام پھیرنے کے بعد والے وظائف و اذکار ہی میں سے مسلم، ابو داود، نسائی، مسند احمد اور ابن خزیمہ میں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے: (( لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ، لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَلَا نَعْبُدُ اِلَّا اِیَّاہُ، وَلَہُ النِّعْمَۃُ وَلَہُ الْفَضْلُ وَلَہُ الثَّنَائُ الْحَسَنُ، لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِہَ الْکَافِرُوْنَ )) [1] ’’اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔ وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ تمام بادشاہی اور ہر قسم کی تعریفیں اسی کے لیے ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ نیکی کرنے کی توفیق اور برائی سے بچنے کی ہمت صرف اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے اور ہم صرف اُسی کی عبادت کرتے ہیں۔ ہر قسم کی نعمتیں اور فضل اُسی کی طرف سے ہے اور ہر عمدہ ثنا بھی اُسی کے لیے ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔ ہم یہ بات اس کے دین کو اس کے لیے خالص کر کے کہتے ہیں، چاہے کافروں کو یہ بات اچھی نہ بھی لگے۔‘‘
[1] مشکاۃ المصابیح (۱/ ۳۰۳) و المرعاۃ (۲/ ۵۵۵) [2] مشکاۃ مع المرعاۃ (۲/ ۵۵۶) [3] تحفۃ الأحوذي (۲/ ۱۹۳) حاشیہ مشکاۃ (۱/ ۳۰۳) و المرعاۃ (۲/ ۵۵۵)