کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 436
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( جَوْفَ اللَّیْلِ الْآخِرِ وَ دُبُرَ الصَّلَوَاتِ الْمَکْتُوْبَاتِ )) [1] ’’رات کے آخری حصے کی دعائے سحر گاہی اور فرض نماز کے بعد کی دعائیں (بہت زیادہ اور جلد قبول ہوتی ہیں)۔‘‘ آداب و شرائطِ قبولیت: قبولیتِ دعا کے آداب و شرائط کا ذکر بھی قدرے طویل ہے۔ البتہ ان میں سے بنیادی اور اہم بات یہ ہے کہ بوقتِ دعا آدمی کو اخلاص للہ اور ایمان باللہ کا پیکر ہونا چاہیے، کیوںکہ سورۃ البقرہ (آیت: ۱۸۶)، سورۃ الحج (آیت: ۳۷) سورۃ الغافر (آیت: ۵۵ اور ۵۶) اور سورۃ البینہ (آیت: ۵) میں اللہ تعالیٰ نے اس کی تاکید فرمائی ہے۔ نیز یہ کہ آدمی کو دعا مانگتے وقت اس کی قبولیت کا پختہ یقین رکھ کر دعا کرنا چاہیے اور دل کی گہرائی سے دعا مانگنا بھی ضروری ہے، کیوںکہ ترمذی شریف اور مسند احمد کی ایک حدیث میں ہے: (( اُدْعُوا اللّٰہَ وَاَنْتُمْ مُوْقِنُوْنَ بِالْاِجَابَۃِ، وَاعْلَمُوْا اَنَّ اللّٰہَ لَا یَسْتَجِیْبُ دُعَائً مِنْ قَلْبٍ غَافِلٍ لاَہٍ )) [2] ’’اللہ تعالیٰ سے دعا کرو اور دعا کرتے وقت اس کی قبولیت کا یقین کامل رکھو اور یہ بات اچھی طرح سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ دلِ غافل کی دعا کو قبول نہیں کرتا۔‘‘ دعائوں اور اذکار کا وقت: فرض نمازوں سے سلام پھیرنے کے بعد نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے شمار دعائیں اور اذکار ثابت ہیں، جن میں سے حسبِ موقع و فرصت اور حسبِ توفیق کچھ نہ کچھ
[1] نیز قبولیتِ دعا کی شرائط و آداب، اوقات و مقامات، مستجاب الدعوات وغیرہ امور کی تفصیل کے لیے دیکھیں ہماری کتاب ’’مسنون ذکرِ الٰہی‘‘ مفصل (ص: ۱۵، تا ۸۵) یاد رہے کہ اس کتاب میں قرآن و سنت سے ثابت شدہ ۴۲۳ دعائیں و اذکار بھی جمع ہیں اور اب اسکا یہ حصہ ’’آدابِ دعا‘‘ کے نام سے الگ بھی شائع ہوچکا ہے۔ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ وَلَہٗ الْمِنَّۃُ۔