کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 422
آیت (۱۰۲) میں مذکور ہے۔ یہ طریقہ ان حالات کے لیے ہے جب دشمن کے حملے کا خطرہ تو موجود ہو مگر جنگ جاری نہ ہو۔ چنانچہ ارشاد الٰہی ہے: ﴿وَإِذَا كُنتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلَاةَ فَلْتَقُمْ طَائِفَةٌ مِّنْهُم مَّعَكَ وَلْيَأْخُذُوا أَسْلِحَتَهُمْ فَإِذَا سَجَدُوا فَلْيَكُونُوا مِن وَرَائِكُمْ وَلْتَأْتِ طَائِفَةٌ أُخْرَىٰ لَمْ يُصَلُّوا فَلْيُصَلُّوا مَعَكَ وَلْيَأْخُذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ ۗ وَدَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ تَغْفُلُونَ عَنْ أَسْلِحَتِكُمْ وَأَمْتِعَتِكُمْ فَيَمِيلُونَ عَلَيْكُم مَّيْلَةً وَاحِدَةً ۚ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن كَانَ بِكُمْ أَذًى مِّن مَّطَرٍ أَوْ كُنتُم مَّرْضَىٰ أَن تَضَعُوا أَسْلِحَتَكُمْ ۖ وَخُذُوا حِذْرَكُمْ ۗ إِنَّ اللّٰهَ أَعَدَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا ’’اور (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !) جب تم مسلمانوں کے درمیان ہو اور (حالتِ جنگ میں) انھیں نماز پڑھانے کھڑے ہو تو چاہیے کہ ان میں سے ایک گروہ تمھارے ساتھ کھڑا ہو اور اپنے اسلحہ جات لیے رہیں، پھر جب وہ سجدہ کر لے تو پیچھے چلا جائے اور دوسرا گروہ جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی، وہ آ کر تمھارے ساتھ پڑھے اور وہ بھی چوکنا رہے اور اپنے اسلحہ جات لیے رہیں۔ یہ اس لیے کہ کفار اس تاک میں ہیں کہ تم اپنے ہتھیاروں اور سامان سے ذرا غافل ہو تو وہ تم پر یک بارگی ٹوٹ پڑیں، البتہ اگر تم بارش کی وجہ سے تکلیف محسوس کرو یا بیمار ہو تو اسلحہ رکھ دینے میں کوئی مضائقہ نہیں، مگر پھر بھی چوکنے رہو۔ یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ نے کافروں کے لیے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘ اختصار کے پیشِ نظر نصوصِ حدیث کا ذکر کیے بغیر صرف اُن کے مفہوم کو آپ کے سامنے رکھ دیتے ہیں، جس سے سب طریقے آپ کے سامنے آجائیں گے۔
[1] نیل الأوطار (۲/ ۳/ ۳۱۷) فتح الباري (۲/ ۴۳۱) المحلّٰی لابن حزم (۳/ ۵/ ۳۳۔ ۴۲) زاد المعاد (۱/ ۳۲۔ ۵۳۱) شرح مسلم للنووي (۳/ ۶/ ۱۲۶)