کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 421
صلوٰۃ الخوف خوف کی حالت میں جو نماز ادا کی جاتی ہے، وہ ’’صلوٰۃ الخوف‘‘ کہلاتی ہے۔ صلوٰۃ الخوف کی مختلف انواع و اشکال اور طریقے: اہلِ علم نے اس سلسلے میں وارد ہونے والی متعدد احادیث کی بنا پر صلوٰۃ الخوف کی مختلف انواع ذکر کی ہیں۔ چنانچہ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے ’’زاد المعاد‘‘ میں ان تمام احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے جو تجزیہ کیا ہے، اس کا نتیجہ پیش کرتے ہوئے وہ لکھتے ہیں: ’’اہلِ علم نے صلوٰۃ الخوف کے بارے میں مروی احادیث میں اختلافِ رواۃ کو دیکھ کر ہر واقعہ کی کئی شکلیں بیان کر دی ہیں، جو مجموعی طور پر سترہ (۱۷) تک جا پہنچی ہیں، لیکن درحقیقت نمازِ خوف کے اصولی و بنیادی طور پر صرف چھے ہی مختلف طریقے ہیں۔‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے فتح الباری شرح صحیح بخاری میں علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کے اس تجزیہ کو ’’معتمد‘‘ قرار دیا ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ سے بھی چھے اور سات کا عدد ہی منقول ہے۔ [1] بنیادی طریقہ: ان سب میں سب سے پہلا بنیادی طریقہ تو خود قرآنِ کریم سورۃ النساء کی
[1] مشکاۃ (۱/ ۶۲۵) إرواء الغلیل (۱/ ۲۰۲۔ و ۳/ ۳۸)