کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 417
بارش میں جمع: میدانِ عرفات و مزدلفہ اور عام سفر میں دو دو نمازوں کو جمع کر کے ادا کرنے کے علاوہ بعض مقامات اور حالات بھی ایسے ہیں کہ ان میں بھی جمع جائز ہے۔ مثلاً بارش کے دن جب بار بار مسجد میں آنا مشکل ہو تو مسجد میں دو نمازوں کو جمع کیا جا سکتا ہے، کیوں کہ صحیح بخاری و مسلم میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: (( إِنَّ النَّبِیيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم صَلّٰی بِاْلَمِدْیَنِۃ سَبْعًا وَ ثَمَانِیًا الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ )) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں (رہتے ہوئے ہی) ظہر و عصر کی آٹھ اور مغرب و عشا کی سات رکعتیں پڑھیں۔‘‘ جبکہ صحیح مسلم، ابو داود، ابن خزیمہ، مؤطا امام مالک اور بیہقی میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر و عصر اور مغرب و عشا کو جمع کر کے ادا فرمایا: (( فِیْ غَیْرِ خَوْفٍ وَلَا سَفَرٍ )) [2] ’’جبکہ نہ کوئی خوف تھا نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسافر تھے۔‘‘ دوسری حدیث میں ہے: (( مِنْ غَیْرِ خَوْفٍ وَلَا مَطَرٍ )) [3]’’جبکہ نہ کوئی خوف تھا نہ بارش۔‘‘ امام مالک رحمہ اللہ موطا میں یہ حدیث نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں: (( اَرٰی ذٰلِکَ کَانَ فِیْ مَطَرٍ )) [4]
[1] فتح الباري (۲/ ۵۸۰) [2] الفتح الرباني (۵/ ۱۱۹) [3] الفتح الرباني (۵/ ۱۳۹) [4] نیل الأوطار (۲/ ۳/ ۳۱۹) [5] نیل الأوطار (۲/ ۳/ ۲۱۸۔ ۲۱۹) الفتح الرباني (۵/ ۱۳۷)