کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 400
صحیح بخاری ’’بَابُ کَمْ اَقَامَ النَّبِیُّﷺ فِیْ حَجَّتِہٖ؟‘‘ میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: (( قَدِمَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَاَصْحَابُہٗ لِصُبْحٍ رَابِعَۃٍ یُلَبُّوْنَ بِالْحَجِّ، فَاَمَرَہُمْ اَنْ یَجْعَلُوْہَا عُمْرَۃً اِلَّا مَنْ مَعَہُ الْہَدْیُ )) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم چار (ذوالحج) کی صبح کو (مکہ مکرمہ) پہنچے۔ وہ حج کا تلبیہ پکار رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم فرمایا کہ (جس کے ساتھ قربانی کا جانور ہے اسے چھوڑ کر باقی) سب لوگ عمرہ کا تلبیہ کہیں۔‘‘ اس حدیث سے اس بات کی وضاحت ہوجاتی ہے کہ چار ذوالحج سے لے کر چودہ ذوالحج کی صبح تک مسلسل مکہ مکرمہ اور اس کے مضافات منیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں دس دن رہے اور یہ دس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں قیام کی نیت سے ٹھہرے تھے، پھر بھی قصر پڑھتے رہے۔[2] اسی طرح فتح مکہ کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم انیس دن مکہ مکرمہ میں ٹھہرے اور مسلسل قصر ہی پڑھتے رہے، جیسا کہ صحیح بخاری، ابن ماجہ اور مسند احمد میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: (( اَقَامَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم تِسْعَۃَ عَشَرَ یَقْصُرُ فَنَحْنُ اِذَا سَافَرْنَا تِسْعَۃَ عَشَرَ قَصَرْنَا وَاِنْ زِدْنَا اَتْمَمْنَا )) [3] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم انیس دن ٹھہرے اور قصر کرتے رہے۔ (اور اس سے آگے فرماتے ہیں:) جب ہم انیس دن کا سفر کریں گے تو قصر پڑھیں گے اور
[1] صحیح البخاري (۱/ ۵۶۱) صحیح مسلم (۳/ ۵/ ۲۰۲) الفتح الرباني (۵/ ۱۰۵)