کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 380
سجدۂ سہو کا طریقہ: اب رہا سجدۂ سہو کا طریقہ تو وہ یوں ہے کہ اگر سجدۂ سہو سلام پھیرنے سے پہلے ہو تو آخری تشہّد، درود اور دعا کے بعد دو سجدے کیے جائیں، جبکہ سجدہ جاتے اور اس سے اٹھتے وقت اللہ اکبر کہا جائے اور پھر دونوں طرف سلام پھیر لیاجائے، جیسا کہ سہو کی چوتھی شکل کے ضمن میں گزرا ہے۔ اگر سجدۂ سہو سلام کے بعد ہو تو آخری رکعت میں تشہّد، درود شریف اور دعا کے بعد دونوں طرف سلام پھیر لیں، پھر سہو کے دو سجدے کر یں اور دوبارہ سلام پھیر لیں، جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم، سننِ اربعہ اور دیگر کتبِ حدیث میں مذکور ہے، جس کا ذکر سہو کی پہلی شکل کے ضمن میں گزرا ہے۔ آج کل جو طریقہ عموماً مروّج ہے کہ ایک طرف سلام پھیر کر سجدۂ سہو اور پھر تشہّد اور پھر دونوں طرف سلام پھیرا جاتا ہے، یہ طریقہ بھی کثیر فقہا و علمااور ائمہ کا اختیار فرمودہ ہے اور ان کا استدلال ابو داود و ترمذی کی ایک روایت سے ہے، جسے بعض محدّثینِ کرام نے ضعیف قرار دیا ہے۔[1] لیکن صرف ایک طرف سلام پھیر کر سجدۂ سہو کرنے کا طریقہ کس حدیث سے لیا گیا ہے؟ وہ ہماری نظر سے نہیں گزری، وہ غالباً محض اجتہاد کی بنیاد پر ہے، ورنہ دونوں طرف سلام پھیرنا ہی اصل اور معروف ہے، جبکہ صحیح بخاری شریف کے ترجمۃ الباب میں حضرت انس، حسن اور قتادہ رضی اللہ عنہم سے تشہّد نہ پڑھنے کا ذکر منقول ہے۔[2] ان دونوں طرح کی روایات کے پیشِ نظر صاحبِ محلّٰی اور صاحبِ مرعاۃ نے اسے ہی راجح قرار دیا ہے کہ اگر کوئی چاہے تو سجدۂ سہو کے بعد دوبارہ تشہّد نہ پڑھے
[1] نیل الأوطار (۲/ ۳/ ۱۱۰) شرح السنۃ (۳/ ۸۶) المحلّٰی لابن حزم (۲/ ۴/ ۱۷۰) [2] المرعاۃ (۳/ ۳۲)