کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 378
دعوے کی بھی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ علامہ ابن العربی رحمہ اللہ نے اس مسلک کو بہت سراہا ہے۔ 4- اس موضوع میں چوتھا قول یہ ہے کہ جس جس موقع پر سلام سے پہلے یا سلام کے بعد سجدۂ سہو حدیث میں ثابت ہے، وہاں اسی طرح ہی سجدہ کیا جائے گا اور سہو کی جس شکل کے بارے میں کوئی حدیث ثابت نہیں، وہاں صرف سلام سے پہلے ہی سجدۂ سہو کیا جائے۔ یہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا مسلک ہے۔ 5- پانچواں قول یہ ہے کہ جس موقع پر سجدۂ سہو حدیث سے ثابت ہے، وہاں اسی طرح ہی سجدہ کیا جائے گا اور جہاں کوئی حدیث ثابت نہیں ہے، وہاں نماز میں کمی کے وقت سلام سے پہلے اور زیادتی کے وقت سلام پھیرنے کے بعد سجدۂ سہو کیا جائے گا۔ یہ امام اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ کا مسلک ہے۔ 6- اس سلسلے میں چھٹا قول یہ ہے کہ نماز میں شک ہو جانے کی شکل میں اگر ظنِ غالب پر اعتماد کر کے نماز مکمل کر لے تو وہ سلام پھیرنے کے بعد سجدۂ سہو کرے اور اگر اس شکل میں کم مقدار پر بنیاد رکھ کر نماز مکمل کرے تو وہ سلام پھیرنے سے پہلے سجدۂ سہو کر لے۔ یہ امام ابو حاتم ابن حبان رحمہ اللہ کا مسلک ہے۔ 7- ساتواں قول یہ ہے کہ بھولنے والے کو اختیار ہے کہ نماز میں کمی ہو یا زیادتی وہ اپنی مرضی سے چاہے تو سلام سے پہلے سجدۂ سہو کر لے یا بعد میں۔ مصنف ابن ابی شیبہ میں ایک روایت کے مطابق یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ایک قول کے مطابق امام شافعی رحمہ اللہ کا مسلک ہے۔ 8- آٹھواں قول یہ ہے کہ صرف دو شکلوں کے سوا ہر شکل میں سلام پھیرنے کے بعد ہی سجدۂ سہو کیا جائے گا اور اُن دو شکلوں میں نمازی کو سلام سے پہلے یا بعد سجدۂ سہو کا اختیار ہے۔ پہلی شکل وہ ہے جب نمازی دو رکعتوں کے بعد تشہّد پڑھے بغیر