کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 370
اپنے ہاتھوں سے دائیں جانب اشارہ بھی کرتے تھے اور جب بائیں جانب منہ پھیر کر سلام کہتے تو ساتھ ہی اپنے ہاتھوں سے بائیں جانب بھی اشارہ کرتے تھے۔ انھیں ایسا کرتے دیکھ کر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا۔ چنانچہ صحیح مسلم و ابی عوانہ، سنن ابی داود و سنن نسائی، صحیح ابن خزیمہ، مسند احمد و مسند سراج اور معجم طبرانی کبیر میں حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَا شَأْنُکُمْ تُشِیْرُوْنَ بِاَیْدِیْکُمْ کَاَنَّہَا اَذْنَابُ خَیْلٍ شُمْسٍ؟ إِذَا سَلَّمَ اَحَدُکُمْ فَلْیَلْتَفِتْ اِلٰی صَاحِبِہٖ وَلَا یُوْمِیْٔ بِیَدِہٖ )) ’’کیا بات ہے کہ تم بِدکے ہوئے (سرکش) گھوڑوں کے دم ہلانے کی طرح اپنے ہاتھوں سے اشارہ کرتے ہو؟ تم میں سے جب کوئی سلام پھیرے تو اسے چاہیے کہ اپنے ساتھی کی طرف تھوڑا سا متوجہ ہو کر سلام کہے اور ہاتھ سے اشارہ نہ کرے۔‘‘ ایک روایت میں ہے: (( اِنَّمَا یَکْفِیْ اَحَدَکُمْ اَنْ یَّضَعَ یَدَہٗ عَلَی فَخِذِہٖ، ثُمَّ یُسَلِّمُ عَلٰی اَخِیْہِ مَنْ عَلٰی یَمِیْنِہٖ وَشِمَالِہٖ )) [1] ’’تمھارے لیے یہی کافی ہے کہ ہاتھوں کو رانوں پر رکھے ہوئے ہی اپنے دائیں اور پھر بائیں والے بھائی کو سلام کہہ دیں۔‘‘ اس حدیث کو تمام محدّثین نے باب السلام ہی میں ذکر کیا ہے اور مسلم کا باب
[1] صحیح البخاري (۲/ ۳۲۳) رقم الحدیث (۸۳۸، ۸۴۰)