کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 369
صحیح بخاری شریف اور بعض دیگر کتبِ حدیث میں حضرت عتبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( صَلَّیْنَا مَعَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَسَلَّمْنَا حِیْنَ سَلَّمَ )) ’’ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو ہم نے بھی سلام پھیر لیا۔‘‘ ایک روایت میں ہے: (( ثُمَّ سَلَّمَ وَ سَلَّمْنَا حِیْنَ سَلَّمَ )) [1] ’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو ہم نے بھی سلام پھیر لیا۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے شرح بخاری میں اس حدیث کے تحت لکھا ہے کہ ابن المنیر کے بقول: (مقتدی کے سلام پھیرنے کے بارے میں) دونوں احتمال موجود ہیں: اول: یہ کہ مقتدی بھی امام کے سلام پھیرنے کو مکمل کرنے سے پہلے ہی سلام پھیرنا شروع کر دے۔ دوم: یہ کہ مقتدی اُس وقت سلام پھیرنا شروع کرے جب امام سلام پھیرنا مکمل کر لے۔ جب حدیث شریف میں دونوں طریقوں کا احتمال موجود ہے تو پھر کسی بھی صورت کو اختیار کر لیں، جائز ہے، اگرچہ سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں مروج دوسرا طریقہ اولیٰ و احوط ہے ۔ ممانعتِ اشارہ بوقتِ سلام: شروع میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم جب سلام پھیرتے تھے تو ساتھ ہی اپنے ہاتھوں سے بھی اشارہ کرتے تھے۔ یعنی جب دائیں طرف ’’السلام علیکم ورحمۃ اللہ‘‘ کہتے تو
[1] بحوالہ أحکام الجنائز (ص: ۱۲۸) [2] المغني (۱/ ۴۸۰) نیل الأوطار (۲/ ۳/ ۱۵۶) [3] بحوالہ المغني (۱/ ۴۸۱۔ ۴۸۲)