کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 355
ہے، تیرے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں ہے۔‘‘ 6۔ اسی سلسلے کی ایک اور دعا الادب المفرد امام بخاری، سنن ابی داود و نسائی، مسند احمد، معجم طبرانی کبیر اور کتاب التوحید ابن مندہ میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو یہ دعا کرتے سنا: (( اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِاَنَّ لَکَ الْحَمْدَ، لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ (وَحْدَکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ)، (الْمَنَّانُ)، (یَا) بَدِیْعَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ، یَا ذَا الْجَلاَلِ وَالْاِکْرَامِ، یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْجَنَّۃَ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنَ النَّارِ )) ’’اے اللہ! میں سوال کرتا ہوں اس بنا پر کہ ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے۔ تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں، تُو یکتا ہے، تیرا کوئی شریک نہیں، تو انعام کرنے والا ہے، آسمانوں اور زمین کو بنانے والا ہے، تو جلال والا ہے، اے ہمیشہ سے زندہ اور ہمیشہ قائم رہنے والے! میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور جہنم کی آگ سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ یہ دعا سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے مخاطب ہو کر فرمایا: (( أَتَدْرُوْنَ بِمَا دَعَا )) ’’جانتے ہو اس نے کس کے ساتھ دعا کی ہے؟‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( وَالَّذِیْ نِفْسِیْ بِیَدِہٖ، لَقَدْ دَعَا بِاسْمِہِ الْعَظِیْمِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: الْاَعْظَمِ) الَّذِیْ اِذَا دُعِیَ بِہٖ اَجَابَ وَاِذَا سُئِلَ بِہٖ اَعْطٰی )) [1] ’’مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس نے
[1] سنن أبي داوٗد، رقم الحدیث (۷۹۲، ۷۹۶) سنن ابن ماجہ وصححہ البوصیری والنووي في الأذکار (ص: ۵۶) مسند أحمد (۳/ ۴۷۴) الفتح الرباني (۴/ ۳۱) ابن خزیمۃ (۱/ ۳۵۸۔ ۳۵۹) [2] صحیح مسلم (۳/ ۵/ ۶۰) ابن خزیمۃ (۱/ ۳۵۸) مسند أحمد (۱/ ۹۵) الأدب المفرد (ص: ۲۹۲)