کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 352
فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ )) ’’اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے اور موت و حیات کے فتنے سے اور مسیحِ دجال کے فتنے کے شر سے۔‘‘ 2۔ صحیح بخاری و مسلم اور بعض دیگر کتب میں اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں اس دعا کے آخر میں دو کلمات اور بھی ہیں، جبکہ عذابِ جہنم کا ذکر نہیں ہے۔ چنانچہ وہ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یہ دعا فرمایا کرتے تھے: (( اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ، وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ، اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْمَاْ ثَمِ وَالْمَغْرَمِ )) ’’اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذابِ قبر سے، اور تیری پناہ مانگتا ہوں مسیحِ دجّال کے فتنے سے، اور تیری پناہ مانگتاہوں موت و حیات کے فتنے سے، اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں گناہ اور قرض سے۔‘‘ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: (( مَا اَکْثَرَ مَا تَسْتَعِیْذُ مِنَ الْمَغْرَمِ؟ )) ’’آپ اکثر قرض سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اِنَّ الرَّجُلَ اِذَا غَرِمَ حَدَّثَ فَکَذَبَ وَوَعَدَ فَاَ ْخَلَفَ )) [1] ’’آدمی جب مقروض ہو جاتاہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ خلافیاں کرتا ہے۔‘‘
[1] صحیح البخاري مع الفتح (۳/ ۱۹۱) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۵۸۸) مع النووی (۳/ ۵/ ۸۷) سنن أبي داوٗد، رقم الحدیث (۹۸۳) صحیح النسائي (۱/ ۲۸۲) صحیح ابن خزیمۃ (۱/ ۳۵۷) الأذکار للنووي (ص: ۵۵) صفۃ الصلاۃ (ص: ۱۰۹)