کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 336
لوگوں کو بسم اللہ پڑھتے سنا گیا ہے، حالانکہ التحیّات سے پہلے بسم اللہ کا پڑھنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے، بلکہ احادیث صحیحہ سے اسی بات کا پتا چلتا ہے کہ بیٹھتے ہی ’’التّحیّات للّٰہ‘‘ سے تشہّدشروع کر دیا جائے۔ اس کے دلائل بھی بالتفصیل قعدۂ اولیٰ کے ضمن میں گزر چکے ہیں ۔ قعدۂ ثانیہ میں تشہّد: قعدۂ ثانیہ میں بھی تشہّد وہی ہے جو قعدۂ اولیٰ میں ہے۔ انگلی اٹھانا: تشہّدکے وقت دائیں ہاتھ کی کیفیّات کا پتا دینے والی احادیث ہی میں یہ بات بھی وارد ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انگشتِ شہادت کو اٹھاتے تھے۔ بعض روایات میں ہے کہ انگلی کو ہلاتے تھے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس مسئلے کو بھی دیگر مسائل کی طرح قدرے تفصیل کے ساتھ آپ کے سامنے رکھ دیا جائے کہ انگلی کو کیسے، کب اور کب تک اٹھانا یا اٹھائے رکھنا چاہیے یا اٹھاتے گراتے رہنا چاہیے؟ انگلی اٹھانے کی مشروعیت: اس سلسلے میں پہلی بات تو یہ ہے کہ تشہّد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دائیں ہاتھ کی انگلی کو اٹھانا متعدد صحیح احادیث سے ثابت ہے اور ان میں سے کئی احادیث ہم قعدۂ اولیٰ میں دائیں ہاتھ کی مختلف کیفیّات کے ضمن میں بیان کر چکے ہیں، لہٰذا یہاں ہم ان احادیث کے صرف متعلقہ الفاظ دوبارہ ذکر کر رہے ہیں، تا کہ اس مسئلے کی وضاحت ہو جائے: پہلی حدیث: ان میں سے پہلی حدیث صحیح مسلم میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، جس کے وسط و آخر میں ہے:
[1] صحیح مسلم (۳/ ۵/ ۷۹، ۸۰) صفۃ الصلاۃ (ص: ۱۰۸)