کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 313
ایک روایت میں ہے: (( اِذَا اسْتَتَمَّ اَحَدُکُمْ قَائِمًا فَلْیُصَلِّ وَیَسْجُدْ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ، وَاِنْ لَّمْ یَسْتَتِمَّ قَائِمًا فَلْیَجْلِسْ وَلَا سَہْوَ عَلَیْہِ )) [1] ’’اگر کوئی پوری طرح کھڑا ہو جائے تو نماز پڑھتا رہے اور آخر میں بھول کے دو سجدے کر لے، لیکن اگر وہ پوری طرح کھڑا نہ ہوا ہو تو بیٹھ جائے اور اس پر کوئی سجدۂ سہو نہیں۔‘‘ تیسری رکعت کے لیے اٹھنا اور رفع یدین کرنا: جب قعدۂ اولیٰ سے فارغ ہو جائیں تو اللہ اکبر کہتے ہوئے تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہو جائیں۔ لیکن ہاتھ باندھنے سے پہلے رفع یدین کرنا یہاں بھی سنت و ثابت ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری شریف میں امام صاحب نے ایک باب یوں قائم کیا ہے: ’’باب رفع الیدین إذا قام من الرّکعتین‘‘ ’’دو رکعتوں سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنے کا بیان۔‘‘ پھر اس باب کے تحت حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی وہ حدیث لائے ہیں، جو صحیح بخاری کے علاوہ جزء رفع الیدین امام بخاری، سنن ابی داود اور صحیح ابن خزیمہ میں بھی ہے، جس میں حضرت نافع اور عبیداللہ بن عمرH بیان فرماتے ہیں: (( اِنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ اِذَا دَخَلَ فِی الصَّلٰوۃِ کَبَّرَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ، وَاِذَا رَکَعَ رَفَعَ یَدَیْہِ، وَاِذَا قَالَ: سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ رَفَعَ یَدَیْہِ، وَاِذَا قَامَ مِنَ الرَّکْعَتَیْنِ رَفَعَ یَدَیْہِ۔ وَرَفَعَ ذَلِکَ ابْنُ عُمَرَ اِلٰی النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم ))[2]
[1] صحیح البخاري مع الفتح (۲/ ۳۰۹، و ۳/ ۹۲) صحیح ابن خزیمۃ (۲/ ۱۱۵) صحیح ابن حبان ۔الاحسان۔ (۵/ ۲۶۴) سنن البیھقي (۲/ ۳۴۰) [2] ابن خزیمۃ حوالہ سابقہ وفتح الباري (۳/ ۹۲) [3] سنن أبي داود (۱۰۳۶) سنن ابن ماجہ (۱۲۰۸)