کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 31
اس ارشادِ گرامی سے معلوم ہوا کہ ہماری نماز کی قولی و فعلی ہیئت و حالت ہُو بہو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے نمونے کے مطابق ہونی چاہیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے سے ہماری نمازیں جتنی زیادہ مطابقت و مماثلت رکھیں گی، انھیں دربارِ الٰہی میں اتنا ہی زیادہ شرفِ قبولیت بھی ملے گا۔
نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں ہمیں تمام احکامِ قرآن کی تفسیر و تشریح اپنے قول و فعل یا عملِ مبارک اور ارشاداتِ گرامی کی شکل میں عطا فرمائی ہے، وہیں نماز کا حکمِ الٰہی بھی ہمیں قولی و عملی شکل میں بہم پہنچایا ہے اور اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے:
﴿ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا وَاتَّقُوا اللّٰهَ إِنَّ اللّٰهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾ [الحشر: ۷]
’’اور جو کچھ رسول تمھیں دیں وہ لے لو اور جس چیز سے وہ تم کو روک دیں اس سے رک جاؤ، اور اللہ سے ڈرو! بے شک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔‘‘
اس آیتِ شریفہ میں مذکور حکمِ الٰہی کے مطابق ہم پر اللہ کی فرض کردہ نماز بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے مسنون طریقے کے مطابق ادا کرنا ضروری ہے۔
نیز ارشادِ ربانی ہے:
﴿مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰهَ ﴾ [النساء: ۸۰]
’’جس نے رسول کی اطاعت کی، اس نے دراصل اللہ کی اطاعت کی۔‘‘
اس ارشادِ گرامی کا مفہوم بھی یہی ہے کہ ’’حکمِ الٰہی کی تعمیل صرف اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت ہی میں ممکن ہے۔‘‘ جس طرح سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف عمل میں لایا گیا کوئی نیک کام قابلِ قبول نہیں، اسی طرح نماز بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے، سکھلائے ہوئے اور کر کے دکھلائے ہوئے طریقہ کے خلاف پڑھی