کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 30
نماز کا مسنون طریقہ اور اس کے احکام و مسائل اسلام کے ارکانِ خمسہ میں سے اقرارِ توحید و رسالت کے بعد نماز سب سے اہم رکن اور دین کا ستون ہے۔ نمازِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور ہماری نماز: جس طرح دیگر تمام نیک اعمال کے لیے دوسری شرائط کے ساتھ ساتھ ایک شرط سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کام کی مطابقت و موافقت بھی ہے، اسی طرح نماز کی قبولیت کے لیے بھی یہ شرط ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دربار میں صرف وہی نماز شرفِ قبولیت سے نوازی جائے گی، جو بعینہٖ اُس طرح ادا کی گئی ہو، جس طرح ادا کر کے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دکھلائی۔[1] اور اسی کا حکم بھی فرمایا، جیسا کہ حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( صَلُّوْا کَمَا رَاَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ )) [2] ’’تم بعینہٖ اسی طرح نماز پڑھو، جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘
[1] تفصیل کے لیے ہماری کتاب ’’قبولیتِ عمل کی شرائط‘‘ میں شرطِ سوم ملاحظہ فرمائیں۔ [2] صحیح بخاري مع الفتح (۲/ ۱۱۱) مسلم مع النوي (۳/ ۵/ ۱۷۴)