کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 293
بیہقی، ابن ابی شیبہ اور شرح السنہ بغوی میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: (( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُعَلِّمُنَا التَّشَہُّدَ کَمَا یُعَلِّمُنَا السُّوْرَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ )) [1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد اس طرح سکھلاتے تھے، جس طرح قرآن کی کوئی سورت سکھلاتے تھے۔‘‘ 4- ایسے ہی سنن نسائی، مسند احمد و طیالسی، صحیح ابن حبان، ابن خزیمہ، معجم طبرانی کبیر اور معانی الآثار طحاوی میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم جب دو رکعتوں کے بعد بیٹھو تو یہ کہو: (( التَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ… الخ)) [2] ان احادیث کے پیشِ نظر بعض اہلِ علم نے قعدۂ اولیٰ کو واجب قرار دیا ہے۔ امام لیث، اسحاق بن راہویہ، مشہور روایت میں امام احمد اور امام شافعی اور ایک روایت میں احناف کا یہی قول ہے۔[3] امام داود ظاہری، امام ابو ثور اور امام نووی کے بقول جمہور محدّثینِ کرام رحمہم اللہ کا بھی یہی مسلک ہے۔[4] دلائلِ عدمِ وجوب اور ان کا جائزہ: دوسرے ائمہ و فقہا کے نزدیک یہ تشہّدِ اوّل غیر واجب ہے۔ ان کا استدلال
[1] صحیح البخاري (۲/ ۳۰۹۔۳۱۱) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۵۷۰) صحیح ابن حبان (۵/ ۲۶۴۔ ۲۶۶) صحیح ابن خزیمۃ (۲/ ۱۱۵) سنن البیھقي (۲/ ۳۳۳ و ۳۳۴) شرح السنۃ (۳/ ۱۲۲۴ و۳/ ۷۵۷) مصنف ابن أبي شیبہ (۲/ ۳۰) مصنف عبدالرزاق (۵۔ ۴۹/ ۳۴)