کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 278
بالقراء ۃ من غیر تعوّذ ولا سکتۃ‘‘ قائم کر کے اپنا نظریہ بھی بتا دیا ہے کہ ان کے نزدیک بھی تعوذ صرف پہلی رکعت کے شروع میں ہے۔ امام شوکانی رحمہ اللہ کی نظر میں: اس سلسلے میں امام شوکانی نے ’’نیل الأوطار شرح منتقیٰ الأخبار‘‘ میں علامہ ابن قیم کی طرح ہی لکھا ہے اور صرف پہلی رکعت میں تعوّذ کو اختیار کیا ہے۔ 2- تعوّذکے سلسلے میں ایک دوسری رائے یہ بھی ہے کہ صرف پہلی رکعت کی قراء ت شروع کرتے وقت ہی نہیں بلکہ ہر رکعت میں قراء ت شروع کرتے وقت تعوّذبھی پڑھا جائے۔ امام عطاء، حسن بصری اور ابراہیم نخعی رحمہم اللہ ہر رکعت میں تعوّذکو مستحب قرار دیتے ہیں، جیسا کہ امام شوکانی نے ’’نیل الأوطار‘‘ میں نقل کیا ہے اور امام نووی نے شافعیہ اور امام ابن سیرین کا یہی مذہب لکھا ہے۔ جبکہ انھوں نے امام عطاء، حسن بصری اور ابراہیم نخعی کو صرف پہلی رکعت میں تعوّذکے قائلین میں شمارکیا ہے۔[1] ممکن ہے کہ ان تینوں ائمہ کرام رحمہم اللہ سے دونوں طرح کے اقوال ملتے ہوں۔ شیخ البانی رحمہ اللہ کا اختیار: جبکہ دورِ حاضر کے معروف محدّث علامہ البانی نے بھی ہر رکعت کے شروع میں تعوّذ کی مشروعیت والا قول ہی اختیار کیا ہے۔ دوسری رکعت کے اذکار: سابق میں ذکر کی گئی تفصیل کے مطابق دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوتے ہی اعوذ باللہ اور بسم اللہ یا کم از کم صرف ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ اور سورۃ الفاتحہ اور قرآنِ کریم کی کوئی سورت یا کسی سورت کا کوئی حصہ پڑھیں۔
[1] زاد المعاد (۱/ ۲۴۱) [2] المجموع (۳/ ۲۲۶) و تحقیق زاد المعاد (۱/ ۲۴۲) نیل الأوطار (۲/ ۳/ ۳۲)