کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 274
ہاتھوں کے بل اُٹھنا: جب دونوںسجدوں سے فارغ ہو کر لمحہ بھر کے لیے بیٹھ لیں تو پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر رکھیں اور انہی کے بل پر اٹھیں، کیوں کہ صحیح بخاری، مسند شافعی اور سنن کبریٰ بیہقی میں حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( وَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِنَ السَّجْدَۃِ الثَّانِیَۃِ جَلَسَ وَاعْتَمَدَ عَلَی الْاَرْضِ ثُمَّ قَامَ )) [1] ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے سجدے سے سر اٹھایا تو بیٹھ گئے اور پھر زمین پر ہاتھوں کی ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے۔‘‘ ہاتھوں کا انداز: بعض احادیث میں زمین پر ہاتھوں کو رکھنے کا انداز بھی مذکور ہے کہ ہاتھوں کو اس طرح بند رکھا جائے، جس طرح آٹا گوندھتے وقت دونوں ہاتھوں کی مُٹھیاں بند ہوتی ہیں اور انہی بند مُٹھیوں کو زمین پر ٹیک کر اُن کے سہارے اٹھا جائے: 1- امام ابو اسحاق الحربی نے غریب الحدیث میں ایک روایت وارد کی ہے، جس میں ہے: (( اِنَّہٗ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یَعْجِنُ فِی الصَّلٰوۃِ یَعْتَمِدُ عَلٰی یَدَیْہِ اِذَا قَامَ )) [2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (اٹھتے وقت گویا) آٹا گوندھتے تھے۔ جب کھڑے ہوتے تو ہاتھوں کے بل اُٹھتے تھے۔‘‘ 2- اسی معنیٰ و مفہوم کی ایک حدیث سنن کبریٰ بیہقی میں بھی ہے اور اس کی سند بھی صحیح ہے۔[3]
[1] التحفۃ (۲/ ۱۶۹) [2] نصب الرایۃ (۱/ ۳۸۹) [3] بحوالہ التحفۃ (۲/ ۱۷۰)