کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 247
4، 5 پیٹ کو رانوں سے اٹھا کر اور رانوں کو الگ الگ رکھنا: حدیثِ شریف میں یہ بھی آتا ہے کہ جب نمازی سجدہ کرے تو وہ اپنا پیٹ اپنی رانوں سے اٹھا کر رکھے۔ چنانچہ امام ابن خزیمہ نے اپنی صحیح میں ایک باب یوں قائم فرمایا ہے: ’’سجدوں میں لمبے ہونے کے ترک کرنے اور پیٹ کو رانوں پر نہ ڈالنے کے مستحب ہونے کا بیان۔‘‘[1] اس باب کے تحت انھوں نے وہ حدیث روایت کی ہے جو سنن نسائی کے ’’باب صفۃ السجود‘‘ میں بھی ہے، جس میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (( إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ اِذَا صَلّٰی جَحّٰی )) [2] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو بازوؤں کو پہلوؤں اور پیٹ کو رانوں سے الگ رکھتے تھے۔‘‘ حدیث میں وارد اللفظ ’’جحیٰ‘‘ کا معنی ٰ ہے نماز میں بازوؤں کو پہلوؤں سے اور پیٹ کو رانوں سے الگ رکھنا۔[3] اس کی تائید حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ والی حدیث سے بھی ہوتی ہے، جس میں وہ بیان فرماتے ہیں: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ فرماتے تو اپنی دونوں رانوں کو پھیلا لیتے، اس طرح کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیٹ رانوں کے کسی حصے پر نہ ہوتا۔‘‘[4]
[1] سنن أبي داود مع العون (۲/ ۱۶۹) سنن البیھقي (۲/ ۱۱۷) والحاکم (۱/ ۲۲۹) و صححہ و وافقہ الذہبي) ابن حبان (۵/ ۲۴۶) وقواہ الأرناؤوط۔