کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 230
یَدَیْہِ بَعْدَ الرَّفْعِ مِنَ الرُّکُوعِ‘‘ میں دیکھے جا سکتے ہیں، جو درمیانے سائز کے آٹھ صفحات پر مشتمل رسالہ ہے ، جسے دارالافتاء السعودیہ نے ’’مجموعۃ رسائل في الصّلاۃ‘‘ کے (ص: ۱۳۴ تا ۱۴۱) پر شائع کیا ہے۔ یہ ’’ثلاث رسائل في الصّلاۃ‘‘ چھوٹے بڑے کئی سائزوں میں ملتے ہیں، حتیٰ کہ ۱۹۹۲ء میں ان کا اردو ترجمہ بھی ہمارے ایک فاضل دوست ابو یوسف جناب قاری محمد صدیق صاحب رحمہ اللہ (سابق مراقب مطبوعات دار الافتاء ونائب امیر جمعیت اہلِ حدیث الریاض) نے شائع کر دیا ہے، جو مکتب دعوۃ الجالیات الجبیل نے بھی شائع کر کے تقسیم کیا ہے۔ ایک طرف موصوف کا یہ رسالہ ہے جس میں قومہ کے دوران بھی ہاتھ باندھنے کو ترجیح دی گئی ہے، جبکہ دوسری طرف جمہور اہلِ علم کا تعامل یہ ہے کہ قومہ میں ہاتھوں کو نیچے چھوڑا جائے۔ اسی مسلک کو راجح اور صحیح قرار دیتے ہوئے ایک دوسرے محدّث علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے قومہ میں ہاتھوں کوباندھنے کو بدعت و ضلالت قرار دیا ہے، جیسا کہ ان کی کتاب ’’صفۃ صلاۃ النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ (ص ۸۰ حاشیہ) میں مذکور ہے۔ اُن کی اس بات کا جواب شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے اپنے رسالے میں دیا ہے، جو تعمیری تنقید و تنقیح کا ایک بہترین نمونہ ہے کہ احترامِ باہمی میں سرِ مُو فرق نہیں آنے دیا۔[1] محققین علماکو یہی طرزِ عمل زیب دیتا ہے۔[2]