کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 227
جائے گی۔ [1] اہلِ ظاہر اور ایک روایت میں امام احمد رحمہ اللہ کا بھی یہی قول ہے۔ امام ابن قدامہ رحمہ اللہ نے ’’المغني‘‘ میں اور ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’فتح الباري‘‘ میں نقل کیا ہے کہ امام احمد رحمہ اللہ نے نماز کے بارے میں اپنے رسالے میں لکھا ہے کہ امام سے سبقت کرنے والے کی کوئی نماز نہیں ہے۔[2] سنن ابی داود و ابن ماجہ، دارمی و مسند احمد اور شرح السنہ بغوی میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’رکوع و سجود میں مجھ سے پہل نہ کرو۔ میں رکوع کرنے میں چاہے جتنا بھی پہلے ہوں گا، تم میرے اٹھنے کے بعد اُسے پا لو گے اور سجدہ کرنے میں چاہے کتنا پہلے ہوں گا، تم میرے سجدہ سے اٹھنے کے بعد وہ مہلت پا لو گے۔‘‘[3] صحیح مسلم اور دیگر کتب میں حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے: ’’بے شک امام تم سے پہلے رکوع جاتا ہے اور پہلے ہی رکوع سے اٹھتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمھاری یہ تاخیر امام کے اس پہلے اٹھنے سے برابر ہو جاتی ہے۔‘‘[4] متابعتِ امام: رکوع و سجود سمیت پوری نماز میں امام کی متابعت ضروری ہے اور اس متابعت کا اندازہ اسی بات سے کیا جا سکتا ہے کہ صحیح بخاری و مسلم، شرح السنہ بغوی اور بعض دیگر کتبِ حدیث میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
[1] صحیح مسلم (۲/ ۴/ ۱۵۱)