کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 221
میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: (( رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ )) ’’اے اللہ! ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے۔‘‘ 2۔ بخاری و مسلم ہی میں ایک دوسری حدیث میں ہے: (( رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ )) ’’اے ہمارے پروردگار! اور ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے۔‘‘ 3۔ صحیح بخاری و مسلم اور مسند احمد میں ہے: (( اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ )) ’’اے اللہ، ہمارے پروردگار! ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے۔‘‘ 4۔ صحیح بخاری و نسائی اور مسند احمد میں دو مختلف طُرق سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور نسائی کی ایک روایت میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے، اور سنن دارمی میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور ابن ماجہ و سنن کبریٰ بیہقی میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی احادیث میں ہے: (( اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ )) [1] ’’ اے اللہ! ہمارے پروردگار! اور ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے۔‘‘ یہ چاروں مختلف صیغے صحیح احادیث میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں اور ان میں معمولی معمولی فرق ہے۔ ان سب میں سے جو کوئی جسے بھی پڑھ لے، صحیح ہے۔ یہاں اس بات کی وضاحت کرتے جائیں کہ نمازی اگر اکیلا ہو تو ظاہر ہے کہ وہ رکوع سے اٹھتے ہوئے (( سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ )) بھی کہے گا اور (( رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ )) یا دوسرا کوئی صیغہ و ذکر بھی کرے گا، لیکن اگر کوئی نمازی جماعت کے ساتھ