کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 212
مسند احمد اور جزء القراء ۃ امام بخاری میں صحیح سند کے ساتھ حضرت ابو حُمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( کَانَ لَا یَصُبُّ رَاْسَہٗ وَلَا یَقْنَعُ )) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم (رکوع کی حالت میں) سر کو نہ تو نیچے کی جانب زیادہ جھکائے رکھتے تھے اور نہ اوپر کی طرف زیادہ اٹھائے رکھتے تھے۔‘‘ جبکہ صحیح مسلم و ابی عوانہ، مسند احمد اور طیالسی میں اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں ہے : ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تو رکوع میں نہ سر کو اٹھا کر رکھتے اور نہ جھکا کر، بلکہ سر اِن دونوں حالتوں کے مابین ہوتا۔‘‘[2] رکوع میں وجوبِ اطمینان: رکوع میں اطمینان واجب ہے، بھاگم بھاگ کی سی کیفیت جائز نہیں، کیوں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پورے اطمینان کے ساتھ رکوع فرمایا کرتے تھے اور اسی کا حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح طرح سے نماز نہ پڑھنے والے اعرابی کو بھی دیا تھا۔ چنانچہ صحیحین، شرح السنہ بغوی اور بعض دیگر کتبِ حدیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا تھا: ’’پھر رکوع کرو، حتیٰ کہ تم رکوع میں خوب مطمئن ہو جاؤ۔‘‘[3]
[1] صحیح البخاري مع الفتح (۲/ ۲۷۵) تعلیق (۲/ ۳۰۵) و مشکاۃ (۱/ ۲۴۸ موصولاً) [2] نصب الرایۃ (۱/ ۳۷۴) الفتح الرباني ترتیب مسند أحمد (۳/ ۲۵۷) صفۃ الصلاۃ (ص: ۷۴) التلخیص (۱/ ۱/ ۲۴۱) مجمع الزوائد (۱/ ۲/ ۱۲۳) تخریج صلاۃ الرسول (ص: ۲۶۰)