کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 210
دیا تو انھوں نے مجھے اس سے منع کر دیا اور فرمایا: ہم ایسا کیا کرتے تھے، پھر ہمیں اپنے گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کا حکم دیاگیا۔‘‘[1] ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھنے کی کیفیت ابو داود و نسائی، ابن خزیمہ اور مسند احمد میں حضرت ابو مسعود عقبہ بن عَمرو رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں آئی ہے: ’’انھوں نے رکوع کیا اور دونوں ہاتھوں کو الگ الگ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھا اور اپنی انگلیاں کھلی رکھیں جو گھٹنوں کی پچھلی جانب کو تھیں اور کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح نماز پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘[2] جبکہ ترمذی، ابو داود، دارمی، بیہقی اور ابن خزیمہ میں حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی نمازِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی کیفیت والی حدیث میں ہے: (( إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم رَکَعَ فَوَضَعَ یَدَیْہِ عَلٰی رُکْبَتَیْہِ کَاَنَّہٗ قَابِضٌ عَلَیْہِمَا، وَوَتَّرَ یَدَیْہِ فَنَحَّاہُمَا عَنْ جَنْبَیْہِ )) [3] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو یوں اپنے گھٹنوں پر رکھا گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھٹنوں کو پکڑے ہوئے ہیں، اور اپنے دونوں بازوؤں کو پہلوؤں سے الگ رکھا۔‘‘ رکوع کی حالت میں کمر اور سر کی کیفیت: یہ تو ہوا ہاتھوں، بازوؤں، کہنیوں اور گھٹنوں کی نسبت سے، اب رہی یہ بات
[1] صحیح البخاري مع الفتح (۲/ ۲۷۷) فقہ السنۃ (۱/ ۱۳۲)