کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 202
تکبیر تحریمہ کے ساتھ والی رفع یدین کی مقدار (کانوں تک) کے لیے علمائے احناف یہی حدیث پیش کرتے ہیں تو پھر اس حدیث کے اگلے حصہ میں وارد رکوع کے ساتھ والی رفع یدین کو کیوں ترک کر دیتے ہیں؟ کیا یہ بھی ایک طرفہ تماشا نہیں؟ دیگر دلائل: رفع یدین کے سنت ہونے کے اور بھی بکثرت دلائل موجود ہیں، حتیٰ کہ علامہ فیروزآبادی (صاحبِ قاموس) نے تو کہا ہے کہ اس موضوع کی چار سو احادیث ہیں، جبکہ پچاس (۵۰) صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے اسما کا تذکرہ ملتا ہے، جنھوں نے یہ احادیث روایت کی ہیں، جن میں سے اڑتالیس صحابہ رضی اللہ عنہم کے اسمائے گرامی تو ہم نے ’’رفع الیدین‘‘ والی مستقل کتاب میں ذکر بھی کیے ہیں۔ اسی طرح صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے آثار، خصوصاً خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے دو اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم و صحابیاتg کے نو آثار بھی ہم نے مشار الیہ اور کتاب میں ذکر کیے ہیں، جنھیں اختصار کے پیشِ نظر یہاں نقل نہیں کر رہے ہیں۔[1] امام بخاری رحمہ اللہ نے تو رفع یدین پر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع ذکر کیا ہے، کیوں کہ حضرت وائل رضی اللہ عنہ نے تمام صحابہ رضی اللہ عنہم کا رفع یدین کرنا بیان کیا اور کسی کا استثنا نہیں کیا، ایسے ہی حضرت حسن بصری اور حمید بن ہلال نے بھی تمام صحابہ رضی اللہ عنہم کا رفع یدین کرنا بیان کیا ہے اور کسی کو بھی اس سے مستثنیٰ قرار نہیں دیا۔[2] صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی طرح ہی تابعین اور تبع تابعین رحمہم اللہ کے بھی بکثرت آثار ملتے ہیں، جن سے پتا چلتا ہے کہ وہ بھی رفع یدین کرنے کے قائل و فاعل تھے۔ اس موضوع پر اپنی مستقل کتاب میں ہم نے اُنیس (۱۹) آثار ذکر کیے ہیں، جنھیں طوالت
[1] فتح الباري (۲/ ۱۱۰، ۱۳/ ۲۳۶) و سیرت ابن ہشام (۴/ ۱۶۹) بتحقیق محمد محي الدین۔ [2] حاشیۃ سنن النسائي (۱/ ۱۵۸ مجتبائی) حاشیہ ابن ماجہ (۱/ ۱۴۶ مصری) [3] صحیح مسلم (۲/ ۴/ ۱۱۴) أبي داود (۲/ ۴۱۰ و ۴۱۱) صحیح ابن ماجہ للألباني (۱/ ۱۴۳) ابن حبان (۴۸۵، الموارد) ابن خزیمۃ (۶۹۷) جزء إمام بخاري (نمبر ۱۰، ۲۳، ۲۷، ۳۱، ۷۰، ۷۱، ۷۳) التمہید (۹/ ۲۲۷) المحلیٰ (۴/ ۹۱ و ۹۲) سنن البیھقي (۲/ ۷۱) دارقطني (۱/ ۱/ ۲۹۰) تحقیق صلاۃ الرسول (ص: ۲۷۳ اوّل) [4] عمدۃ القاري شرح صحیح البخاري (۳/ ۹ بیروت)