کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 175
’’میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نمازِ مغرب میں سورۃ الطور پڑھتے سنا۔‘‘[1] 3- صحیح بخاری، ابو داود، ترمذی، نسائی اور دیگر کتبِ حدیث میں ہے کہ مروان بن حکم کو حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’تمھیں کیا ہوا کہ تم نمازِ مغرب میں صرف قصار (چھوٹی چھوٹی) سورتیں ہی پڑھتے ہو جبکہ میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دو طوال (لمبی لمبی) سورتوں میں سے بھی لمبی سورت پڑھتے سنا ہے ۔(ابو داود میں ہے کہ میں نے پوچھا: یہ دو طوال میںسے بھی لمبی سورت کون سی ہے؟ تو کہا: الاعراف)۔‘‘ [2] جبکہ سورۃ الاعراف کی تلاوت مغرب کی دونوں رکعتوں میں آدھی آدھی کر کے ثابت ہے، جیسا کہ صحیح ابن خزیمہ اور معجم طبرانی میں حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے مروان سے کہا: (( اِنَّکَ تُخِفُّ الْقِرَائَ ۃَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ مِنَ الْمَغْرِبِ، فَوَاللّٰہِ لَقَدْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقْرَأُ فِیْہِمَا بِسُوْرَۃِ الْاَعْرَافِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ جَمِیْعًا )) [3] ’’تم نمازِ مغرب کی پہلی دو رکعتوں میں قراء ت بہت کم کرتے ہو، اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی دو رکعتوں میںتو پوری سورۃ الاعراف پڑھ لیا کرتے تھے۔‘‘
[1] مجموع فتاویٰ ابن تیمیۃ (۲۳/ ۳۱۴) نیز دیکھیں: (۲۳/ ۲۸۲) [2] صحیح البخاري (۲/ ۲۴۶) المنتقی (۲/ ۳/ ۷۳) صحیح مسلم (۲/ ۴/ ۱۸۰) سنن أبي داود (۳/ ۲۶) سنن الترمذي (۲/ ۲۱۹) صحیح ابن خزیمۃ (۱/ ۲۶۱) الفتح الرباني (۳/ ۲۲۷) صحیح النسائي (۱/ ۲۱۳)