کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 170
2- جبکہ صحیح مسلم، ابو داود و ترمذی اور نسائی میں حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ ظہر میں سورت ﴿وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ﴾ اور سورت ﴿وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ﴾ پڑھا کرتے تھے۔‘‘[1] 3- جبکہ ابو داود، ترمذی، نسائی اور ابن خزیمہ میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ ہی سے مروی حدیث میں نمازِ ظہر میں سورۃ اللیل ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ﴾ کی قراء ت کا ذکر بھی آیا ہے۔[2] 4- مسلم و ابن خزیمہ اور مسند طیالسی میں سورۃ اللیل کے ساتھ ہی سورۃ الشمس ﴿وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا﴾ کا ذکر بھی آیا ہے۔[3] 5- صحیح ابن خزیمہ میں حضرت ابو بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور امام ترمذی نے اس کی طرف اشارہ فرمایا ہے، جس میں ہے: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورت ﴿إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ﴾ اور اس جیسی سورتیں پڑھا کرتے تھے۔‘‘[4] 6- اس کے علاوہ سنن نسائی، صحیح ابن خزیمہ، ابن حبان میں حضرت اَنس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ’’صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نمازِ ظہر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سورۃ الاعلیٰ ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ اور سورۃ الغاشیہ ﴿هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ﴾ کی ترنم کے ساتھ تلاوت کی آواز سنتے۔‘‘[5]
[1] صحیح نسائي (۱/ ۲۰۷) سنن أبي داود مع العون (۳/ ۳۳) [2] مسند أحمد (۳/ ۴۷۲) زاد المعاد (۱/ ۲۰۱) المنتقیٰ (۲/ ۳/ ۷۱) [3] صفۃ الصلاۃ (ص: ۵۹) [4] مسند أحمد (۴/ ۱۴۴، ۱۴۹، ۱۵۳) صحیح ابن خزیمۃ (۱/ ۲۶۷۔ ۲۶۸) [5] صحیح مسلم (۳/ ۶/ ۱۶۷، ۱۶۸) ابن خزیمۃ (۱/ ۲۶۶) صحیح النسائي (۱/ ۲۰۸) أبو داود (۳/ ۴۱۱) ترمذي (۳/ ۵۵، ۵۶) مشکاۃ (۱/ ۲۶۶) [6] صحیح مسلم (۲/ ۴/ ۱۷۲)