کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 159
ہے، یا پھر ایک آدمی حال ہی میں مسلمان ہوا اور مسلمان ہوتے ہی اس پر نماز تو فرض ہو گئی، جو اسے ادا کرنی ہوگی، اسے بھی سورۃ الفاتحہ اور قرآن کا دوسرا کوئی حصہ یاد نہیں ہے اور قراء تِ فاتحہ کی اہمیت ذکر کی جا چکی ہے، اب یہ لوگ اس سلسلے میں کیا کریں؟ اس کا جواب بھی کتبِ حدیث میں موجود ہے۔ چنانچہ سنن ابی داود، نسائی، دارقطنی، بیہقی، طیالسی، مستدرک حاکم، ابن حبان، ابن خزیمہ، مسند حمیدی، شرح السنہ بغوی، مصنف عبدالرزاق، کتاب القراء ۃ بیہقی اور مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن ابی عوفی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے کہا : ’’مجھے قرآن میں سے کچھ نہیں آتا۔ مجھے وہ سکھا دیں جو میرے لیے کافی ہو۔‘‘ اس پر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کہا کرو: (( سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ )) ’’اللہ پاک ہے، تمام تعریفیں اسی کے لیے ہیں اور اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے، اللہ سب سے بڑا ہے اور مجھ میں نیکی کرنے یا برائی سے بچنے کی طاقت نہیں ہے سوائے اللہ کی توفیق کے۔‘‘ اس آدمی نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ تو سب اللہ کی تعریفیں ہیں، میرے لیے کیا ہے؟‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بھی کہا کرو: (( اَللّٰہُمَّ ارْحَمْنِيْ وَارْزُقْنِيْ وَعَافِنِيْ وَاہْدِنِيْ )) ’’اے اللہ! مجھ پر رحم فرما ، اور مجھے رزق عطا کر ، اور مجھے عافیت بخش اور مجھے ہدایت دے۔‘‘ جب وہ آدمی اٹھ کر چلا گیا اور اپنے ہاتھوں سے اشارہ کرتا گیا کہ وہ ان
[1] فتح الباري (۲/ ۲۴۳)