کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 140
علامہ عینی (عمدۃ القاري: ۳/ ۶/ ۱۰)، علامہ ابوالحسن سندھی (حاشیہ السندي علی البخاري: ۱/ ۹۵)، امام نووی (شرح مسلم: ۲/ ۴/ ۱۰۳، المجموع: ۳/ ۳۲۶)، علامہ احمد شاکر (تعلیقہ علی الترمذي)، امام خطابی (معالم السنن ۱/ ۱/ ۱۷۹ بیروت)، علامہ ابن عبدالبر (التمہید شرح موطأ و تحقیق الکلام، ص: ۱۳)، علامہ یمانی امیر صنعانی (سبل السلام: ۱/ ۱/ ۱۶۹)، امام شوکانی (نیل الأوطار: ۲/ ۳/ ۴۶، دار المعارف الریاض)، علامہ حافظ ابن حجر عسقلانی (فتح الباري: ۲/ ۲۳۶) اور علامہ احمد حسن محدّث دہلوی (حاشیہ بلوغ المرام) نے تحقیقات پیش کی ہیں۔ (3۔15) صحیح مسلم و موطأ والی ’’حدیثِ خداج‘‘ کے معنیٰ و مفہوم کی تین احادیث اور بھی ہیں، جن میں سے ایک اُمّ المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے (معجم طبرانی صغیر و کتاب القراء ۃ بیہقی)، دوسری عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے (کتاب القراء ۃ بیہقی) اور تیسری عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے (ابن ماجہ، جزء رفع الیدین امام بخاری) میں مروی ہے۔ اسی طرح حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ والی حدیث کی طرح انہی سے مروی نو احادیث اور بھی ہیں جن سے مقتدی کے لیے وجوبِ قراء ت کی دلیل لی گئی ہے اور ایک حدیث حضرت اَنس رضی اللہ عنہ سے بھی ’’ابن حبان‘‘ (۵/ ۱۵۲) ’’سنن البیھقي‘‘ (۲/ ۱۶۶) میں مروی ہے، جو اس کی مؤید ہے۔ پچاس سے زیادہ احادیث: پھر انہی پر بس نہیں بلکہ مقتدی کے لیے وجوبِ قراء تِ فاتحہ کا پتا دینے والی احادیث کی تعداد تو پچاس سے بھی متجاوز ہے۔ ان سب کو نقل کرنا باعثِ طوالت ہے۔ ہم یہاں صرف اسی اشارے پر اکتفا کرتے ہیں۔[1]
[1] تفسیر ابن کثیر (۲ / ۵۵۷) تفسیر الطبري (۱۳/ ۵۴) الإتقان في علوم القرآن للسیوطي (۱/ ۵۳) [2] جزء القراء ۃ للإمام بخاري (ص: ۱۹) الإتقان (۱/ ۱۲) [3] خیر الکلام از حضرت العلام حافظ محمد محدّث گوندلوی (ص: ۶۱۔۶۷)