کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 122
عملی صورت یہ ہے کہ الفاظ کو اعداد میں تحویل کیا جائے۔ یہ بڑی سہل ترکیب ہے، کیوں کہ الفاظ جن حروف پر مشتمل ہیں، ان کی عددی قیمتوں کو جمع کر لیا جائے، اس طرح ہمیں ان مقدّس عبارتوں کا عددی بدل حاصل ہو جاتا ہے جو اس علم کے حامیوں کے نزدیک ویسے ہی تقدّس کا حامل ہے۔ یہ علم مسلمان ندرت پسندوں نے حاصل کیا، جسے عرف عام میں علمِ ابجد کہتے ہیں۔ ایک مغربی محقّق تھامسن پیٹرک ہیولز اپنی تالیف ’’ڈکشنری آف اسلام‘‘ میں ابجد کی توضیح ان الفاظ میں کرتا ہے: ’’یہ حروف تہجی کی ریاضیاتی طور پر ترتیب کا نام ہے، جس میں حروف کی عددی قیمت متعین ہوتی ہے جو ایک سے لے کر ۱۰۰۰ تک مقرر ہے۔ حروف ابجد کا خاکہ: حروف ا ب ج د ھ و ز ح ط ی ک ل م ن  عددی قیمت 1 2 3 4 5 6 7 8 9 7 10 20 30 40 50  عربی الفاظ ابجد ھوّز حُطّی کلمن  حروف س ع ف ص ق ر ش ت ث خ ذ ض ظ غ  عددی قیمت 60 70 80 90 100 200 300 400 500 600 700 800 900 1000  عربی الفاظ سعفص قرشت ثخذ ضظغ  جب مسلمانوں نے یہود کے علمِ کبالا سے استفادہ کر کے جی میٹریا (جیو میٹری) کا علم حاصل کیا تو پھر اس کا قرآنِ مجید کی آیاتِ مبارکہ بلکہ سورتوں پر اطلاق بھی ایک ایسا عمل تھا جو ہمارے جسارت کوش ندرت پسندوں کے لیے مشکل نہ تھا۔ چنانچہ انھوں نے اس کا مصحف پاک پر بے دھڑک استعمال کیا۔ اس میں سب سے عام جس سے