کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 120
2-حضرت انس رضی اللہ عنہ ہی سے یہ بھی مروی ہے: ’’میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر اور عثمان ( رضی اللہ عنہم ) کے ساتھ نماز پڑھی۔ ان میں سے کسی کو بھی میں نے ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ (جہراً) پڑھتے نہیں سنا۔‘‘[1] 2-انہی سے مروی ایک تیسری حدیث میں ہے: ’’میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت ابوبکر و عمر اور عثمان ( رضی اللہ عنہم ) کے پیچھے نماز پڑھی ہے۔ پس یہ (چاروں) ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ کو جہراً (بلند آواز سے) نہیں پڑھتے تھے۔‘‘[2] 3-اُمّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیرِ تحریمہ اور قراء تِ ﴿الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾ سے نماز شروع کرتے تھے۔‘‘[3] غرض ان سب احادیث کا مجموعی مفاد یہ ہے کہ ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ کو بلند آواز سے نہ پڑھا جائے۔ مطابقت و موافقت: جہراً ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ پڑھنے اور سِراً ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ پڑھنے والی ہر دو طرح کی احادیث کے مابین مطابقت و موافقت ممکن ہے اور کبار محدّثینِ کرام نے ان احادیث کے مابین کئی طرح سے جمع و تطبیق پیدا کی ہے۔
[1] صحیح مسلم (۲/ ۴/ ۱۱۰) مسند أحمد (۲/ ۲۶۴) بحوالہ نصب الرایۃ (۱/ ۳۳۶) المنتقی مع نیل (۲/ ۳/ ۳۳) [2] صحیح نسائي (۱/ ۱۹۷) مسند أحمد (۳/ ۲۶۴) ابن حبان بحوالہ نصب الرایۃ (۱/ ۳۲۶) [3] صحیح مسلم (۲/ ۴/ ۲۱۳) سنن أبي داوٗد (۳/ ۴۸۹، ۴۹۳) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۸۱۲) نصب الرایۃ (۱/ ۳۳۴)