کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 112
پھر کچھ آگے جا کر امام ابن قدامہ نے امام احمد بن حنبل کا قول نقل کیا ہے: ’’امام دعائے استفتاح یا ثنا کو جہراً (بلند آواز سے) نہیں پڑھے گا، کیوں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جہراً نہیں پڑھا۔ اکثر اہلِ علم اسی کے قائل ہیں۔‘‘[1] مسبوق اور استفتاح: اگر کوئی نمازی جماعت کے آغاز میں تکبیرِ تحریمہ کے قریب جماعت میں شامل نہیں ہو سکا تو پھر وہ استفتاح ’’سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ…الخ‘‘کے بجائے ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ۔۔۔ بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ پڑھ کر سورۃ الفاتحہ پڑھ لے، کیوں کہ اس کے بغیر تو نماز نہیں ہوتی، جبکہ استفتاح کے بغیر نماز ہو جانے میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔ ثنا کے مختلف صیغے یا الفاظ: 1-حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ کے بعد اِن الفاظ سے ثنا کیا کرتے تھے: (( سُبْحٰنَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَا اِلٰہَ غَیْرُکَ )) [2] ’’اے اللہ! تو اپنی حمد کے ساتھ پاک ہے، تیرا نام بہت برکت والا ہے اور تیری عظمت بھی بہت بلند ہے۔ تیرے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں ہے۔‘‘ یہی ثنا اُمّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان الفاظ سے ثنا کیا کرتے تھے۔[3] نیز یہی ثنا حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے بھی مروی
[1] المغني (۲/ ۱۴۵) [2] صحیح مسلم (۲/ ۴/ ۱۱۱) الإرواء (۲/ ۴۸، ۴۹) فقہ السنۃ (۱/ ۱۴۷) تخریج صلاۃ الرسول (ص: ۲۳۳، ۲۳۵) [3] صحیح أبي داوٗد (۱/ ۱۴۸) صحیح ترمذي (۱/ ۷۸) صحیح ابن ماجہ (۱/ ۱۳۵)