کتاب: مختصر فقہ الصلاۃ نماز نبوی - صفحہ 110
’’السعایۃ‘‘ میں مولانا عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ نے عورت کے حق میں اسی بات کے سنت ہونے پر علماکا اتفاق نقل کیا ہے اور یہی بات صحیح بھی ہے، کیوں کہ سنت سے صر ف سینے پر ہاتھ باندھنا ہی ثابت ہے، کسی دوسری جگہ نہیں اور یہی عورت کے لیے زیادہ پردے کا باعث ہے، جسے علمائے احناف نے اصل سبب قرار دیا ہے، حالانکہ اس کی حیثیت ثانوی ہے اور اصل سبب اس کا سنت سے ثابت ہونا ہے۔ جب ایک چیز حدیث شریف میں ثابت ہے اور حدیث میں اس کے لیے مَرد و زن کے مابین فرق بھی نہیں کیا گیا تو پھر ہمیں مَردوں اور عورتوں کے مابین ہاتھ باندھنے کی جگہ میں فرق کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ جبکہ اس فرق پر دلالت کرنے والی کوئی ایک بھی صریح و صحیح دلیل نہیں ہے، نہ مرفوع حدیث اور نہ کسی صحابی کا اثر و قول۔[1] اس موضوع پر ہماری ایڈٹ کردہ ایک کتاب ’’مرد و زن کی نماز میں فرق؟‘‘ پاک و ہند سے شائع ہوچکی ہے۔ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ، اور ہماری ویب سائیٹ سے فری ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے۔ [2]
[1] المرعاۃ (۲/ ۳۰۲) [2] رضی اللہ عنہما رضی اللہ عنہما رضی اللہ عنہما .kit رحمہ اللہ b- علیہم السلام- رحمہم اللہ unn رحمہ اللہ t.c علیہم السلامm