کتاب: مختصر مسائل و احکام نمازِ جنازہ - صفحہ 86
نوحہ وبَین شمار کرتے تھے۔‘‘ جبکہ نوحہ کرنے والوں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔چنانچہ ایک حدیث میں ہے: ((لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ(صلی اللّٰه علیہ وسلم)النَّائِحَۃَ وَالْمُسْتَمِعَۃَ))(ابوداؤد) ’’رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)نے نوحہ کرنے اور نوحہ سننے والی،دونوں عورتوں پر لعنت کی ہے۔‘‘ علماء احناف کے اقوال: اوّل الذکر حدیث جو کہ مسند احمد اور سنن ابن ماجہ میں ہے،اس کے حاشیہ پر: ٭ علّامہ سندھی حنفی لکھتے ہیں: ’’یہ حدیث بمنزلہ اجماعِ صحابہ رضی اللہ عنہم ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریری حدیث ہے اور ہر دو طرح سے دلیل وحجت ہے۔‘‘ آگے جاکر لکھتے ہیں: ’’اہلِ میّت کے ہاں اس طرح کھانا تیار کرنا خلافِ سنّت ہے۔‘‘ ٭ علّامہ ابن ہمام جو حنفیہ کے سرتاج مانے جاتے ہیں۔وہ ہدایہ کی شرح فتح القدیر میں حدیث کے یہ الفاظ نقل کرتے ہیں،جن میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((قَدْ جَآئَ ھُمْ اَمْرٌ لِیَشْغَلُھُمْ)) ’’انہیں ایک مصیبت(موت)نے مشغول کردیا ہے۔‘‘ حدیث کے ان الفاظ کے حاشیہ پر وہ لکھتے ہیں: (یُکْرَہُ اِتِّخَاذُ الضِّیَافَۃِ مِنْ اَھْلِ الْمَیِّتِ لِاَنَّہٗ شُرِعَ فِی السُّرُوْرِ لَا فِی الشُّرُوْرِ وَھِیَ بِدْعَۃٌ مُسْتَقْبِحَۃٌ)(حاشیہ فتح القدیر) ’’اہلِ میّت سے ضیافت لینا مکروہ ہے،کیونکہ یہ ایامِ سرور میں مشروع ہے نہ کہ