کتاب: مختصر مسائل و احکام نمازِ جنازہ - صفحہ 80
شیبہ کی ایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کے مابین جنازہ پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔[1] متعدد جنازوں کی ایک نماز: متعدد جنازے اکٹھے ہو جائیں توشہداء اُحد کے جنازوں کی طرح انکی الگ الگ نمازِ جنازہ پڑھنے کے اصل اور افضل ہونے کے علاوہ یہ بھی جائز ہے کہ ان سب کی اکٹھی ایک ہی نمازِ جنازہ پڑھ لی جائے اور اجتماعی جنازہ کی شکل میں مرَدوں اور لڑکوں کی میتوں کو امام والی جانب اور عورتوں کی میتوں کو قبلہ والی جانب رکھنا چاہیئے اسکے دلائل پر مشتمل احادیث ابوداؤد،نسائی،دارقطنی ا ور بیہقی میں مذکور ہیں۔[2] اوقاتِ ممانعتِ تدفین: طلوع و غروب اور زوالِ آفتاب کے تین اوقات میں نہ نماز جنازہ پڑھنی چاہیئے اور نہ ہی میت کو دفن کرنا چاہیئے۔اسی طرح بلاعذررات کو بھی دفن نہ کرنا ہی بہتر ہے لیکن بوقتِ ضرورت و عذر جائز ہے۔[3] پہلے تین اوقات میں نمازِ جنازہ و تدفین کی ممانعت صحیح مسلم،ابوداؤد،ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،بیہقی،طیاسی اور مسند احمد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وارد ہوئی ہے اور بعض احادیث و آثار سے جواز کا پتہ چلتا ہے۔[4] میّت کی دوسرے ملک منتقلی: میت کو کسی شدید ضرورت کے بغیر بھی کسی دوسرے ملک یا علاقے میں لے جا کر دفن
[1] احکام الجنائزالبانی،ص۱۰۸ [2] ابوداؤد مع العون ۸؍۴۸۴۔۴۸۳،النیل ۲؍۴؍۶۷،احکام الجنائز،ص:۱۰۵۔۱۰۳ [3] بخاری مع الفتح ۳؍۲۰۴،۲۰۵،۲۰۷،۲۰۸،ابوداؤد مع العون ۸؍۴۴۶۔۴۴۴،الفتح الربانی ۸؍۸۰۔۹۷،المحلّٰی ۳؍۵؍۱۱۵۔۱۱۴،احکام الجنائز،ص:۱۴۲۔۱۳۹،النیل۲؍۴؍۸۹۔۸۸ [4] احکام الجنائز ۱۳۰،۱۳۹۔۱۴۲بمعہ حاشیہ