کتاب: مختصر مسائل و احکام نمازِ جنازہ - صفحہ 69
6۔بچے کے جنازہ کی دعاء: کسی بچے کی نمازِ جنازہ کیلئے بھی ایک دعاء سنن کبریٰ بیہقی میں حسن درجے کی سند کے ساتھ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے موقوفاََ ثابت ہے جسکے الفاظ صرف یہ ہیں: ((اَللّٰہُمَّ اجْعَلْہُ لَنَا فَرَطاً وَسَلَفاً وَاَجْراً))[1] ’’اے اللہ! اسے ہمارے لیے پیش خیمہ(سفارشی)ہم سے پہلے جانے والا اور ہمارے لیے باعثِ اجروثواب بنادے۔‘‘ یہی دعاء صحیح بخاری،کتاب الجنائز،باب قراء ۃ فاتحۃ الکتاب علیٰ الجنازہ کے ترجمہ میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے تعلیقاََ مروی ہے جسے عبدالوھاب بن عطاء نے کتاب الجنائز میں موصولاََ ذکر کیا ہے۔[2] سلام پھیرنا: میت کیلئے دعاء کے بعد چوتھی تکبیر ہوگی،جسکے بعد سلام پھیر لیا جاتا ہے۔سلام عام نمازوں کی طرح دونوں طرف ہی پھیرنا چاہئیے۔صرف دائیں طرف ایک ہی سلام پھیرنا بھی صحیح حدیث میں ثابت ہے اور یہاں سعودی عرب کے ساتھ ساتھ خلیجی ریاستوں میں صرف ایک ہی سلام کا عمل مروج ہے۔صرف ایک ہی سلام(دائیں طرف)کا پتہ دینے والی حدیث دارقطنی(۱۹۱)بیہقی(۴؍۴۳)اور مستدرک حاکم(۱؍۳۶۰)میں ہے اور اسکی سند کو علاّمہ البانی نے حسن قرار دیا ہے۔اس کی تائید سنن بیہقی کی ہی ایک مرسل روایت سے بھی ہوتی ہے اور اسے متعدد صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے آثار سے بھی تقویت ملتی ہے جن میں سے حضرت علی،عبداللہ بن عمر،عبداللہ بن عباس،جابر بن عبداللہ،ابوامامہ،واثلۃ بن اسقع رضی اللہ عنہم سے صحیح سند سے ثابت آثار مروی ہیں کہ وہ ایک ہی طرف سلام پھیرا کرتے تھے جن کی تفصیل بیہقی ومستدرک حاکم میں دیکھی جاسکتی ہے۔[3]
[1] نیل الاوطار۲؍ ۴؍۵۵،احکام الجنائز للالبانی،ص۱۲۷۔۱۲۶ حاشیہ [2] بخاری وفتح الباری ۳؍۲۰۳،نیل الاوطار ۲؍۴؍۶۴ [3] احکام الجنائز۱۲۸؍ ۱۲۹