کتاب: مختصر مسائل و احکام نمازِ جنازہ - صفحہ 64
سورت بھی پڑھی جائے اور اس مذکورہ حدیث سے اسی مسلک کی تائید ہوتی ہے جبکہ باقی علماء کوئی سورت پڑھنے کے قائل نہیں ہیں مگر انکے پاس اسکی کوئی دلیل نہیں ہے۔[1] درود شریف:اسکے بعد دوسری تکبیر ہے اور دوسری تکبیر کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھا جائے جو یہ ہے: ((اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ وَّ عَلَیٰ آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلَیٰ إِبْرَاھِیْمَ وَعَلَیٰ آلِ إِبْرَاھِیْمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ،اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلَیٰ آلِ مُحَمَّدٍکَمَا بَارَکْتَ عَلَیٰ إِبْرَاھِیْم وَعَلَیٰ آلِ إِبْرَاھِیْمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌمَّجِیْدٌ))[2] ’’اے اللہ! صلوٰۃ ودرود بھیج حضرت محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)پر اور حضرت محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)کی آل پر جس طرح تو نے صلوٰۃ ودرود بھیجا حضرت ابراہیم(علیہ السلام)پر اور حضرت ابراہیم(علیہ السلام)کی آل پر،بیشک تو تعریف والا اور بزرگی والا ہے۔‘‘ یہ تمام آئمہ و فقہاء کے نزدیک مشروع ہے۔ امام شافعی و احمد ;کے نزدیک یہ نمازِ جنازہ کا رکن ہے جبکہ امام ابو حنیفہ و مالک; کے نزدیک یہ سنت ہے،المسند والا ُم للشافعی،مصنف ابن ابی شیبہ،مستدک حاکم،بیہقی اور مصنف عبدالرزاق میں درود شریف پڑھنے کا ثبوت موجود ہے۔[3] علّامہ البانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ خاص نمازِ جنازہ کی اس دوسری تکبیر کے بعدپڑھنے کیلئے درودِ شریف کا کوئی صیغہ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں اور علّامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے جلاء الافہام(ص
[1] نیل الاوطار ۲؍۴؍۶۱،الفتح الربانی۷؍۲۴۲۔۲۴۱،تحفۃ الاحوذی۴؍۱۱۲ مدنی [2] الفتح الربانی ۷؍۲۴۲ [3] ارواء الغلیل ۳؍۱۸۱۔۱۸۰ وصححّہٗ الالبانی،نیل الاوطار ۹؍۴؍۶۰،الفتح الربانی ۷؍۲۴۱،احکام الجنائز وبدعہا،ص:۱۲۲۔۱۲۱