کتاب: مختصر مسائل و احکام نمازِ جنازہ - صفحہ 61
جبکہ علاّمہ عبدالرحمٰن مبارکپوری اور عام علمائے حدیث ثناء کی مشروعیت کے قائل ہیں۔[1] اَعُوْذُبِاللّٰہِ اور بِسْمِ اللّٰہِ کے بعد سورۂ فاتحہ پڑھیں جو کہ یہ ہے: ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ علیہم السلام الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ علیہم السلام مَٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ علیہم السلام اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیِّاکَ نَسْتَعِیْنُ علیہم السلام اِہْدِنَا الصِّراطَ الْمُسْتَقِیْمَ علیہم السلام صِرَٰطَ الَّذِیْنَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَ علیہم السلام﴾ ’’سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا(رب)پالنے والا ہے۔بہت بخشش کرنے والا بڑا مہربان۔بدلے کے دن(یعنی قیامت)کا مالک ہے۔ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔ہمیں سیدھی(اور سچی)راہ دکھا۔ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام کیا۔ان کی نہیں جن پر غضب کیا گیا اور نہ گمراہوں کی۔‘‘ نمازِ جنازہ میں سورۂ فاتحہ پڑھنے کے قائلین میں سے امام شافعی و احمد اور دیگر محدّثین و علمائے حدیث کے نزدیک سورۂ فاتحہ کا پڑھنا فرض ہے کیونکہ جنازہ بھی ایک نماز ہے اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازہ کو نماز کا نام دیا ہے جیسا کہ صحیح بخاری شریف اور دیگر کتبِ حدیث میں مذکور ہے۔[2] نماز کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عام ارشادِ گرامی ہے: ((لاَ صَلَوٰۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ))[3] ’’اس کی نماز نہیں ہوتی جو سورۃ الفاتحہ نہ پڑھے۔‘‘
[1] للالبانی،ص:۱۲۰۔۱۱۹  کتاب الجنائز للالبانی،ص:۵۹،عون المعبود ۴؍۵۰۷۔۵۰۶ [2] بخاری مع الفتح ۳؍۱۸۹ باب سنۃ الصلوٰہ علیٰ الجنائز۔۔الخ [3] صحیحین،سنن اربعہ،مسند احمد،صحیح الجامع:۷۵۱۳